ربع صدی سے زائد عرصہ سعودی عرب کے مختلف انڈین اسکولز میں خدمات انجام دی ہیں، پرنسپل انڈین اسکول
کے این واصف۔ ریاض
پرنسپل انٹرنیشنل انڈین اسکول ریاض ڈاکٹر شوکت پرویز کو ”پریذیڈنٹ آف انڈیا گولڈ میڈل فار بیسٹ ٹیچر“ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ حکومت ہند کی جانب سے دیئے گئے اس قومی ایوارڈ کو ڈاکٹر شوکت نے پچھلے دنوں نئی دہلی میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں حاصل کیا۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں بہار فاﺅنڈیشن سعودی چاپٹر نے ریاض میں ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں ڈاکٹر شوکت پرویز کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ بہار فاﺅنڈیشن کی جانب سے منعقدہ اس تقریب میں فرسٹ سیکریٹری انڈین ایمبیسی انیل نوٹیال نے بحیثیت مہمانان خصوصی شرکت کی۔
ناظم محفل کو نین شاہدی نے سب سے پہلے ا نیل نوٹیال، ڈاکٹر شوکت پرویز، ڈاکٹر دلشاد احمد، چیئرمین انڈین اسکول ریاض، وجے کمار سنگھ سیکنڈ سیکریٹری سفارتخانہ ہند اور نیاز احمد وائس چیئرمین بہا رفاﺅنڈیشن کو اسٹیج پر مدعو کیا۔ محفل کا آغاز قاری عبدالرحمان کی قرا¿ت کلام پاک سے ہوا،جس کے بعد نیاز احمد نے خیر مقدم کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بہار فاﺅنڈیشن کا تعارف پیش کیا اور فاﺅنڈیشن کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔
نیاز احمد نے بتایا کہ جن ممالک میں بڑی تعداد میں ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے بستے ہیں وہاں بہاری باشندوں کی فلاح و بہود اور خدمت کیلئے فاﺅنڈیشن کی شاخیں قائم ہیں جن کو حکومت بہار کی سرپرستی حاصل ہے۔ سعودی عرب شاخ کے چیئرمین عبید الرحمان ہیں جو ریاض میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس تقریب میں شریک نہیں ہوپائے۔نیاز احمد نے بتایا کہ اس وقت پوری دنیا میں 17ممالک ایسے ہیں جہاں بہار فاﺅنڈیشن کی شاخیں کام کررہی ہیں۔
کونین شاہدی نے ڈاکٹر شوکت پرویز کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔اس کے بعد مہمان خصوصی انیل نوٹیال نے خطاب کیا۔ انہوں نے بہار فاﺅنڈیشن اور اسکے اراکین کی سماجی خدمات کا تفصیلی طورپر ذکر کیا۔
ڈاکٹر شوکت پرویز نے اس موقع پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پیشہ¿ تدریس ایک مقدس پیشہ ہے جو دیانتداری اور اپنے آپ کو وقف کرنے کی مانگ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے الحمدللہ ربع صدی سے زائد عرصہ سعودی عرب کے مختلف انڈین اسکولز میں خدمات انجام دی ہیں اور میںاس پیشے سے بیحد مطمئن ہوں۔
ڈاکٹر پرویز نے سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام سے ایک ملاقات میں ہوئی گفتگو کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے ایک بات دہرائی کہ بچے صرف 6گھنٹے اسکول میں رہتے ہیں۔ ان 6گھنٹوں میں ان پر تعلیم و تربیت کا اتنا گہرا اثر چھوڑا جانا چاہئے کہ وہ باقی 18گھنٹے اس کے زیر اثر رہیں اور ان پر اسکول سے باہر کے ماحول کے اثرات نہ ہوں۔
ایک مقامی ریستوران میں منعقدہ اس تقریب میں مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندے اور ہندوستانی کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کونین شاہدی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے اور آخر میں ابرار احمد کے ہدیہ¿ تشکر پر یہ محفل اختتام کو پہنچی۔
٭٭٭٭٭٭