ریاض .... مسک گلوبل فورم کے اجلاس سعودی دارالحکومت ریاض میں ولی عہد نائب وزیراعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کی سرپرستی میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔”زندگی بھر تعلیم“ کے زیر عنوان ہونے والے اجلاس کی انچارج نے واضح کیا کہ فی الوقت سعودی اسکولوں میں جو طلباءزیر تعلیم ہیں ان میں 65فیصد کو مستقبل میں ایسے کام کرنے ہونگے جو ابھی تک دریافت ہی نہیں ہوئے ہیں۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ ہم سب لوگوں کو نئی نسل کی تعلیم پر غیر معمولی توجہ دینا ہوگی۔ اس موقع پر ماہرین تعلیم نے آنے والی نسلوں کے مستقبل اور تعلیم کی بابت اپنے تجربات پیش کئے۔ ہندوستان میں ایک تعلیمی ادارے کے مالک گروش گراﺅنڈ نے کہاکہ وہ ٹیکنالوجی کی بنیاد پر نیا تعلیمی نظام متعارف کرانے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس سے اب تک 10طلباءفیض یاب ہوچکے ہیں۔ ڈیجیٹل ذرائع سے تعلیم کا اہتمام اشد ضروری ہے۔ سیف ابو زاید نے کہا کہ ذہین طلباءجو مہارتیں سیکھتے ہیں وہ تجربات اور حالات کے تحت مختلف ہوتی ہیں۔ ہمارا کام طلباءکے اندر مختلف امور کی مہارتیں پیدا کرنا ، انہیں چمکانا اور بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ روایتی تعلیم طلباءمیں کوئی تحریک پیدا نہیں کرتی۔ ٹریزا کیرلسن نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے تعلیم و تعلم انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ امیرہ نورہ یونیورسٹی کا دورہ کرچکی ہیں۔ وہ نئی نسل میں کس قسم کی مہارتیں ترجیحی بنیاد پر اجاگر کی جائیں اسکی نشاندہی ضروری ہے۔ وہ ایک سال قبل اس سلسلے میں حکومت ہند سے بھی بات چیت کرچکی ہیں۔ ہندوستانی ماہر تعلیم خان اکیڈمی کے بانی سلمان خان نے کہاکہ ہماری اکیڈمی سے 60ملین لوگ استفادہ کرچکے ہیں اور وہ 100ملین سے زیادہ تعلیمی گھنٹے اکیڈمی میں گزار چکے ہیں۔ دریں اثناءسعودی تاجر خاتون امیرہ الطویل نے کہا کہ سعودی وژن 2030نے ہمارے لئے حقیقی اقدار تخلیق کی ہیں۔ انکی بدولت ہم نئی زندگی کے طور طریقے اپنا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ اقتصادی تبدیلیوں ، نرخوں کے تصور پر گفتگو کررہے ہیں جبکہ طرز حیات اور وژن 2030 میں موجود اقدار کو نظر انداز کررہے ہیں۔ ماضی میں شہرت یا چاہنے والوں کی بنیاد پر کسی شخصیت کا قد نہیں ناپا جاتا تھا بلکہ علم ، ثقافت اور تاثیر کی بنیاد پر شخصیت کی اہمیت مانی جاتی تھی۔