سرفراز احمد کو فکسنگ کی پیشکش اسٹنگ آپریشن نہیں تھا
دبئی: انٹر نیشنل کرکٹ کونسل نے وضاحت کی ہے کہ پاکستانی کپتان سرفراز احمد کو کی جانے والی فکسنگ کی پیشکش ہمارا اسٹنگ آپریشن نہیں تھا اور نہ ہی اینٹی کرپشن یونٹ کو ایسی کارروائی کا اختیار حاصل ہے۔ دوسری جانب پاکستانی کپتان کو پیشکش کرنے والے مبینہ سٹے باز کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ یاد رہے کہ ایسی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ آئی سی سی نے اسٹنگ آپریشن کرکے سرفراز احمد کو چیک کیا تھا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اینٹی کرپشن یونٹ یا دیگر متعلقہ حکام ا سٹنگ آپریشن نہیںکرتے اور ایسی کوئی کارروائی ہمارے پروٹوکول میں بھی شامل نہیں۔ پاکستانی میڈیا نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ اس واقعے کے ذریعے سرفراز احمد کو بھی سلمان بٹ کی طرح چیک کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن سرفراز احمد نے اس گھناونے کاروبار میں شریک ہونے سے انکار کردیا اور مبینہ سٹے بازعرفان انصاری سے پرانے تعلقات کے باوجود ان کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ ذرائع کے مطابق سرفراز کے اس ردعمل اور فوری اقدام کی عرفان انصاری کو بھی توقع نہیں تھی۔آئی سی سی ذرائع نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کیس کی فائل بند نہیں ہوئی اور عرفان انصاری کے خلاف تحقیقات خاموشی سے جاری ہیں۔ دوسری طرف شارجہ اسٹیڈیم کی انتظامیہ نے اسے ملازمت سے فارغ کردیا ہے۔ تحقیقات کے کسی منطقی انجام تک پہنچنے پر عرفان انصاری کو چارج شیٹ جاری کی جائے گی۔ 19 اکتوبر کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے تصدیق کی تھی کہ سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ایک اہم کھلاڑی سے مشکوک شخص نے رابطہ کیا تھا تاہم انھوں نے اس کھلاڑی کا نام نہیں بتایا۔ بعد ازاں یہ انکشاف ہوا کہ وہ کھلاڑی کپتان سرفراز احمد تھے اور اطلاع ملنے پر آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے ان سے بیان بھی لیا تھا جو قواعد کے مطابق تھا۔ سرفراز احمد نے اس پیشکش کی رپورٹ فوری طور پر ٹیم انتظامیہ کو دی تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس معاملے میں سرفراز احمد کو نہ تو سراہا اور نہ ہی ان کی حوصلہ افزائی کی گئی ۔