Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک سعودی مسائل..... خارجی ابلاغ کی کوتاہی؟

منگل کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار عکاظ میں خالد السلیمان کا کالم ”خاررجی ابلاغ کی کوتاہی شائع ہوا جو یہاں ترجمہ کرکے قارئین کے لئے پیش کیا جارہا ہے۔
خارجی ابلاغ کی کوتاہی!
خالد السلیمان ۔ عکاظ
کیاہمارے یہاں بیرون سعودی عرب سعودی مسائل کی بابت رائے عامہ کی ہمدردی حاصل کرنے کے سلسلے میں کوئی ابلاغی مسئلہ پایا جاتا ہے؟ جی ہاں مسئلہ ایک نہیں بلکہ 2 ہیں۔
سعودی عرب کا خارجی ابلاغ کا ادارہ داخلی ابلاغ کے مقابلے میں سویا ہوا سا لگتا ہے۔ داخلی ابلاغ میں شور اور ہنگامہ پایا جاتا ہے جبکہ خارجی ابلاغ کے وسائل کمزور معلوم ہوتے ہیں۔وہ سعودی مسائل کے مبنی بر انصاف ہونے، سعودی نقطہ نظر کو اجاگر کرنے ،سعودی عرب کے تئیں ہمدرد عالمی رائے عامہ تیار کرنے یا کم از کم عالمی رائے عامہ کو غیر جانبدار بنانے میں قاصر ہے۔
ہمارے کئی مسائل ایسے ہیں جنہیں ہم اندرون مملکت مبنی برانصاف سمجھتے ہیںمگر بیرونی دنیا میں ہمارے ان مسائل کی بابت شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ وجہ خارجی ابلاغی ادارے کی کمزوری ہے۔ بجائے یہ کہ خارجی ابلاغی ادارہ سیاسی امور و مسائل کی تائید و حمایت کے حوالے سے اسکا دست و بازو بنتا ،منظر نامہ یہ ہے کہ بسا اوقات ہمارے خارجی ابلاغ کی پشت کھلی ہوتی ہے اور سیاسی کارکردگی کی ہمرکابی سے قاصر نظر آتی ہے۔
مسائل کا مبنی برانصا ف ہونا اور اہداف و مقاصد کا روز روشن کی طرح عیاں ہونا کافی نہیں۔ بعض لوگوں کی یہ سوچ کہ مسئلے کا مبنی برانصاف ہونا اور ہدف کا روز روشن کی طرح عیاں ہونا عالمی رائے عامہ کی ہمدردی کمانے کیلئے بہت کافی ہے غلط ہے۔ دراصل ہم لوگ ایسے جنگل میں زندگی گزار رہے ہیں جسے پریشر گروپ کنٹرول کرتے ہیں اور اس کے نقوش رائے سازی کی ایجنسیاں مرتسم کرتی ہیں۔ عالمی سطح پر جو کچھ پیش کیا جاتا ہے وہ باقاعدہ ماہرین کے ہاتھوں خاص شکل و صورت میں تیار ہوتا ہے۔
خارجی دنیا میں ابلاغی پیغام کی ترسیل و مسائل کے مبنی برانصاف ہونے کی تشریح کے سلسلے میں ہمارے یہاں بہت زیادہ کوتاہی پائی جارہی ہے۔ متعدد تنظیموں اور حکومتوں نے بعض واقعات و مسائل پر اپنا جو موقف پیش کیا ہے اور جو ہمیں عجیب و غریب لگ رہا ہے وہ اس بات کا واضح اور ٹھوس ثبوت ہے کہ ہم اپنا پیغام صحیح شکل میں پیش کرنے میں کوتاہی کررہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا خارجی ابلاغ کا ادارہ دفتر خارجہ کے حوالے ہوجائے تو مسئلہ حل ہوجائیگا؟
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: