Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یہ ہے ابلاغی مذاق

سعودی اخبار ”الجزیرہ“ میں بدھ 29نومبر کو شائع ہونے والا اداریہ پیش قارئین ہے۔
یہ ہے ابلاغی مذاق۔ الجزیرہ
14برس قبل الجزیرہ چینل پر 17نومبر 2003ءکو میں نے جو کچھ دیکھا تھا آج بھی وہ اداریہ اتنا ہی موثر ہے جتنا کہ اُس دن تھا۔ الجزیرہ کے رجحانات اور اسکے تصرفات میں کیا کوئی تبدیلی آئی ہے؟ آپ 1400برس قبل تحریر کردہ اداریہ پڑھیں اور از خود اس کا فیصلہ کیجئے۔
٭٭٭٭
الجزیرہ چینل کے پاس نہ کوئی پیغام ہے نہ کوئی قضیہ ہے نہ کوئی ایسا مسئلہ ہے جس پر وہ اپنی رائے پیش کرسکے۔ اس سے سعودی عرب مستثنیٰ ہے جس کے خلاف الجزیرہ چینل کی عظیم الشان ہستیاں آگ اگلتی رہتی ہیں۔ الجزیرہ چینل کا صرف ایک ہی کام ہے اور وہ ہے ایسے کھلاڑیوں کی تلاش جو اپنی امت اور اپنے وطن کو نقصان پہنچانے والے مشکوک کردار احسن طریقے سے ادا کرسکتے ہیں۔
٭٭٭٭
الجزیرہ چینل ایک گتھی ہے جس نے ہمیں حیرت زدہ کیا ہوا ہے۔ جتنا زیادہ ہم اس بات پر غور کرتے ہیں کہ اس چینل کو چلانے والی حقیقی شخصیات کون ہیں اور جتنا زیادہ ہم اس حقیقت کے قریب پہنچتے ہیں کہ کون ہے جو بغیر اشتہارات والے اس چینل پر خطیر رقم خرچ کررہا ہے،تب تب گتھی الجھتی چلی جاتی ہے سلجھنے کا نام نہیں لیتی۔ زیادہ حیرت اس امر پر ہوتی ہے جب ہم خود سے یہ تلخ سوال کرتے ہیں کہ آخر اس مشکوک چینل کا درپردہ ہدف کیا ہے۔
٭٭٭٭
ایسے عالم میں عرب اور امت مسلمہ ، مسلم ممالک او رہمارے علاقے کو انتہائی خطرناک دور میں استحکام کی اشد ضرورت ہے ،ایسے عالم میں ہمیں قومی اور علاقائی اتحاد کے احساس کو تقویت پہنچانے او راتحاد پیدا کرنے کیلئے تفرقہ و انتشار کو پس پشت ڈالنے کی غیر معمولی ضرورت ہے۔ ایسے عالم میں الجزیرہ چینل عربوں اور مسلمانوں کے ہر تشخص کو مجروح کرنے کے درپے ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس چینل کیلئے جس زمان و مکان کا انتخاب کیا گیا ہے وہ اسرائیل کے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پروگراموں سے مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے۔
اس چینل کی سرپرستی اور اسکی پالیسیوں کی رہنمائی میں اسرائیل کہاں کھڑا ہوا ہے یہ ایک سوال ہے؟ الجزیرہ چینل کے پروگرام پیش کرنے والے سب کے سب غیر قطری ہیں۔ کون ہے جو انہیں قطر لایا؟ وہ کونسی طاقت ہے جس نے ان کا انتخاب کیا؟ 
  میں ایک بار پھر سوال کرنا چاہوں گا کہ آخر اہل قطر نے ایسے چینل کو اپنے یہاں قائم کرنے اور اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت کیونکر دی اور کیونکر دے رہے ہیں جو ابلاغی انارکی کو اپنی پہچان بنائے ہوئے ہے؟
کیاقطر میں کوئی ہوشمند صاحب فراست اور صاحب حکمت انسان نہیں جو انہیں بتا سکے کہ پانی سر سے اونچا ہوچکا ہے اور تمہیں اپنی امت کو اذیت دینا بند کرنا ہوگا؟
بخدا مجھے سعودی عرب ، اسکے قائدین اور اسکے عوام کے خلاف دشنام طرازیوں کے سلسلہ وار پروگراموں کا اتنا دکھ نہیں جتنا دکھ اس بات کا ہے کہ الجزیرہ چینل کے میزبان انتہائی گھٹیا زبان استعمال کررہے ہیں۔
الجزیرہ چینل کے میزبان اپنے پروگراموں کےلئے ایسے موضوعات کا انتخاب کررہے ہیں جو صرف اور صرف امت کو نقصان ہی پہنچاسکتے ہیں۔ الجزیرہ چینل کے میزبان ایسا گھٹیا اسلوب مختلف فکر یا مخالف فکر پیش کرنے کے بہانے اختیار کئے ہوئے ہیں جسے فکر کہنا فکر کی توہین ہے۔
سعودی عرب میں ہم اُن سب لوگوں کاخیر مقدم کرتے ہیں جو ہمیں اصلاحِ حال کیلئے ہماری خامیوں کی نشاندہی کریں جو ہمیں ایسا حق اور سچ بتائے جس کا مقصد برا نہ ہو۔
یہ آرزو بعید از حصول ہے۔ الجزیرہ چینل کے پروگرام اور اس کے میزبان سب کے سب خلیج عرب کے خطے سے باہر سے تعلق رکھنے والے عرب ملکوں کا مجموعہ ہیں۔
مزید پڑھیں:۔سعودی اخبارات کیا کہتے ہیں؟
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: