Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اربوں ریال میں ہمارا حصہ کتنا؟

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الوطن“ میں شائع ہونے والے کالم کا ترجمہ نذر قارئین ہے
اربوں ریال میں ہمارا حصہ کتنا؟
صالح الشیحی ۔ الوطن
اعلانیہ اعدادوشمار سے پتہ چلا ہے کہ قومی دولت لوٹنے والوں سے 100ارب ڈالر سعودی عرب کے سرکاری خزانے میں جمع کرائے جائیں گے۔ رقم اچھی خاصی ہے۔
ادنیٰ مبالغے کے بغیر بلا تکلف اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ میں نے اپنے طور پر 375ارب ریال مملکت کے 20ملین سعودیوں میں تقسیم کرنے کیلئے جتنے حساب کتاب اپنے طور پر کئے ناکام رہا۔ سچی بات یہ ہے کہ موبائل کیلکولیٹر نے اس مہم میں میرا ساتھ نہیں دیا۔
تقسیم کے عمل میں ناکام ہوکر میں نے اپنی سوچ کو بدلا ۔طے کیا کہ 375 ملین ریال سعودی عرب کے مختلف کمشنریوںمیں آبادی کے تناسب سے تقسیم کردیئے جائیں۔ اس حوالے سے میں نے اپنے طور پر جو پروگرام تخلیق کیا ہے وہ عرض کردیتا ہوں:
مزید پڑھیں:۔ دہشتگردوں کے آثار قدیمہ پر حملے
میری تجویز ہے کہ یہ بھاری بھرکم رقم آبادی کے تناسب سے سعودی کمشنریوں میں تقسیم کی جائے۔ایک لاکھ شہریوں کو ڈیڑھ ارب ریال کے لگ بھگ دیئے جائیں۔ رقم صوبوں کے گورنروں کے حوالے کردی جائے۔ سرکاری ادارے تقسیم کے عمل کی نگرانی کریں۔ مختلف سرگرمیاں ہوں۔ ریٹائرڈ اوران جیسے لوگ ہر سرگرمی پر بھرپور نظر رکھیں۔
میرا تعلق رفحا ءکمشنری سے ہے۔ اسکے باشندوں کی تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ڈیڑھ ارب ریال ملیں گے۔ 
یہ بھاری رقم ہماری تھکی ہوئی کمشنری کی شکل بدل دے گی اور اس کے لاغر جسم میں توانائی کی روح پھونک دے گی۔ ہم یہ رقم انتہائی فنکارانہ انداز سے تقسیم کرسکیں گے۔اس رقم سے ایک تو ہم طلباءو طالبات کیلئے10 مکمل مثالی تعلیمی مراکزقائم کرینگے۔ 
اس رقم سے ایک سینٹرل اسپتال تعمیر کرینگے۔ یہ جدید طرز کاہوگا۔ ماہر ترین ڈاکٹروں اورکنسلٹنٹس سے آراستہ ہوگا۔ اسکی بدولت ہم لوگ اپنے مریضوں کو ریاض یا کسی اور جگہ لیجانے کیلئے دوسروں کے محتاج نہیں رہیں گے۔
پھر جو رقم باقی بچے گی اس سے 10عوامی پارک بنائیں گے۔ اسکا ایک حصہ ریجنل ایئرپورٹ بنانے کیلئے مختص کیا جائیگا۔
بچ جانے والی رقم سے کمشنری کی سڑکیں بنائی جائیں گی۔ شجر کاری ہوگی۔ کمشنری کے باہر آنے جانے والے راستوں پراچھے گیٹ بنائے جائیں گے۔ 
عرعر کے بھائیوں کے تعاون سے شاہراہ تعمیر کرینگے۔ ایسی شاہراہ جیسی کہ المجمعہ کو قصیم سے جوڑتی ہے۔
اس رقم سے ہم معذوروں کیلئے ایک انجمن بنائیں گے۔ کینسر کے مریضوںکی مدد کیلئے بھی ایک انجمن قائم کرینگے۔ اسپورٹس کلب کی مالی اعانت کی جائیگی۔ سماجی اور فلاحی اداروں اور انجمنو ںکیلئے رقم وقف کی جائیگی۔
رقم کا ایک حصہ کمشنریوں کی تحصیلوں اور قریوںکی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائیگا۔ نئے افکار اور نئے فارمولوں کی حوصلہ افزائی بھی اسی رقم سے کی جاسکے گی۔
قارئین حضرات !میرے پروگراموں اور منصوبوں کی فہرست پڑ ھ کر سوچ رہے ہونگے کہ مذکورہ رقم ان سب کےلئے کافی ثابت نہیں ہوگی۔
میں اپنے قارئین سے جواباً یہی عرض کرونگا کہ یقین کیجئے یہ رقم نہ صرف یہ کہ کافی ہوگی بلکہ بچ بھی جائیگی۔ شاید آپ اندازہ نہیں کرپارہے ہیں کہ رقم معمولی نہیں بلکہ غیر معمولی ہے۔ ایک ارب اور نصف ارب ہے۔ اہم یہ ہے کہ کام سب کی نظرو ںکے سامنے ہو۔ مقررہ وقت پر انجام دیا جائے اور ہر شہری ہر اسکیم اور ہر منصوبے پر بھرپور نظر بھی رکھے۔ ایسا ہوگا تو نہ صرف یہ کہ مذکورہ رقم تمام مبینہ منصوبوں اور اسکیموں کیلئے کافی ثابت ہوگی بلکہ بچ بھی جائیگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں:۔ دہشتگردوں کے آثار قدیمہ پر حملے

شیئر: