Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر اقتصادی اور مالی انحطاط.....الاقتصادیہ کا اداریہ

جمعرات 30نومبر2017ءکو سعودی عرب سے شائع ہونےوالے اخبار الاقتصادیہ کے اداریئے کا ترجمہ نذر قارئین ہے۔
قطر اقتصادی اور مالی انحطاط۔ الاقتصادیہ
کیا وہ وقت آگیا ہے کہ قطری قائدین سرکشی کے نشے سے باہر آئیں اور غرور کے تخت سے اتریں؟ انسداد دہشتگردی کے علمبردار عرب ممالک نے قطری قائدین کو درپیش خطرات کے نتائج سمجھانے کیلئے جتنے مواقع دیئے جاسکتے تھے دیئے ہیں ۔ عرب ممالک نے قطری قائدین کے سامنے ایسی شرائط رکھیں جو قطری قائدین کو عیاری ، مکاری کے کردار سے باز رکھنے، سازشوں اور دسیسہ کاریوں سے روکنے میں موثر ثابت ہوسکتی تھیں۔ عرب ممالک نے قطری قائدین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے یہاں دہشتگردوں کو پناہ نہ دیں۔ انہیں مالی اعانت فراہم نہ کریں۔ کسی بھی طرح سے انکا تعاون نہ کریں۔ مصر اور خلیج کے عرب ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت سے براہ راست یا بالواسطہ باز رہیں۔ عراق، شام ، لیبیا ، لبنان او رتیونس میں دخل اندازوں کی سرپرستی بند کریں۔ قطری قائدین گزشتہ عرصے کے دوران اس وہم میں مبتلا رہے کہ عرب ممالک انکا بائیکاٹ نہیں بلکہ ناکہ بندی کئے ہوئے ہیں۔ وہ اس وہم کا بھی شکار رہے کہ عرب بائیکاٹ کسی بھی حالت میں انکا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔ وہ عربوں کے روایتی دشمن ایران اور پھر ترکی کی گود میں جاکر فضولیات کا اظہار کرتے رہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی شور مچاتے رہے کہ قطر میں کسی طرح کا کوئی اقتصادی مسئلہ نہیں۔ کوئی مالی تنگی نہیں۔ کوئی اقتصادی مشکل نہیں اور اسکے اقتصادی و مالی حالات انتہائی اعلیٰ و عرفہ درجے کے ہیں اور یہ کہ قطری عوام عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ہماری بھی آرزو یہی تھی کہ ایسا ہو مگر افسوس کےساتھ کہنا پڑتا ہے کہ گزشتہ دنوں منظر عام پر آنے والے حقائق نے واضح کردیا ہے کہ قطر اقتصادی اور مالی مسائل سے دوچار ہے۔قطری اسٹاک ایکسچینج گزشتہ 6برسوں کے دوران ریکارڈ شکل میں نیچے آیا ہے۔ سرمایہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بیرون قطر اسکی کرنسی کے نرخ کی قدر غیر معمولی حد تک گر سکتی ہے۔
قطری قائدین کتنے بھی غرور کا مظاہرہ کیوں نہ کرلیں اور کتنی ہی قلابازیاں کیوں نہ کھالیں وہ ملک کو درپیش مالیاتی و اقتصادی انحطاط پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔ اب قطر میں اقتصادی انحطاط کی خبریں دنیا بھر کے اخبارات کی شہ سرخیاں بن رہی ہیں او ربین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے خبر ناموں میں جگہ لے رہی ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں:۔ یہ ہے ابلاغی مذاق

شیئر: