Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محمد بن سلمان کے پیچھے کیوں پڑ گئے؟

جمعرات 30نومبر کو سعودی اخبار ”عکاظ“ میں شائع ہونے والے آرٹیکل کا ترجمہ پیش خدمت ہے۔
محمد بن سلمان کے پیچھے کیوں پڑ گئے؟
محمد الساعد ۔ عکاظ
آخر نوجوان شہزادہ محمد بن سلمان خطے کے دیگر عہدیداروں بلکہ انسانی تاریخ کے نامور رہنماﺅں نپولین بونا پارٹ، محمدعلی پاشا اور لی کوان یو وغیرہ سے کس چیز میں مختلف ہیں۔ ان سب لوگوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود اپنی قوم کی ترقی کےلئے کام کیا اور ملک و قوم پر اپنے نقوش چھوڑے۔
زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ آخر محمد بن سلمان کے دشمن اس قدر شدت سے ہاتھ جھاڑ کر انکے پیچھے کیوں پڑگئے ہیں؟ انکی تصویر کیوں بگاڑ رہے ہیں؟ انکے منصوبوں کو غلط رنگ کیوں دے رہے ہیں؟عجیب بات یہ ہے کہ یہ لوگ سرکاری میڈیا اور متوازی میڈیا ہی نہیں بلکہ اپنے نجی اکاﺅنٹ اور اپنے صحافیوں اور تجزیہ نگارو ںکی زبانی یہ دعوے کرتے کرتے نہیں تھک رہے کہ محمد بن سلمان کی تمام پالیسیاں اور تمام اسکیمیں سراسر غلط ہیں۔
اگر انکا یہ کہنا درست ہے تو پھر وہ محمد بن سلمان کو تنقید کا نشانہ کیوں بنا رہے ہیں۔ کیا انہیں اس بات کی سزا دی جارہی ہے کہ وہ اپنے وطن کو درست راستے پر ڈال رہے ہیں؟ کیا وہ اس بات سے خوفزدہ ہوکر کہ محمد بن سلمان اپنی مہم میں کامیاب ہوجائیں گے، اس وجہ سے انکی راہ میں ہر طرح کے روڑے اٹکا رہے ہیں؟
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان مملکت میں حقیقی نشاةِ نو کے منصوبے کی قیادت کررہے ہیں۔ انکا ہدف وژن 2030اور قومی تبدیلی پروگرام کے بموجب سعودی شہریوں کو جزیرہ عرب کے صحراءمیں آباد مالداروں کی صف سے نکال کر عالمی تمدن سازوں کی صف میں شامل کرنا ہے۔ وہ سعودیوں کو تنگ دائرے سے نکال کر وسیع و عریض دائرے میں نکالنے کیلئے کوشاں ہیں۔ وہ سعودی عرب اور پورے خطے کو نئی دنیا میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ایسی دنیا جس کا انہوں نے پہلے تجربہ نہیں کیا۔
سعودی عرب کے عظیم الشان ترقیاتی منصوبے کی مخالفت کرنے والوں کو مندرجہ ذیل زمروں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:
1۔ علاقے کے حریف۔ 2۔ حقیقی دشمن۔ مثلاً ایران، قطر، الاخوان اور سعودی ریاست کا دھڑن تختہ کرنے کا خواب دیکھنے والے۔ 3۔ وہ بڑی طاقتیں جو متمدن طاقتور سعودی عرب کی تشکیل سے خائف ہیں اور 4۔ عرب قوم پرست اور بائیں بازو کے وہ عرب جو قدیم رومانی یادوں میں کھوئے رہتے ہیں۔ 
حاصل کلام یہ ہے کہ سعودی عرب کی نشاة ِنو کے منصوبے سے پسپائی کا کوئی امکان نہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے تن من دھن سے لگے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب کے حال و مستقبل کے تحفظ کا یہی ایک راستہ ہے۔
مزید پڑھیں:۔ سعودی برطانوی سربراہ کانفرنس..... سعودی اخبارات

شیئر: