ہیمبرگ .... جرمنی کی مشہور آٹو موبائل کمپنی واکس وی گن نے تقریباً ایک سال خاموش رہنے کے بعد اپنے امکانی حریف اوبر کیلئے ایک بڑا چیلنج کھڑا کردیا ہے او راعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی بجلی سے چلنے والی تقریباً200گاڑیاں تجرباتی بنیاد پر ہیمبرگ کی سڑکوں پر چلائیگی۔ جسے مشترکہ سواری والی گاڑی کہا جاسکے گا۔ کمپنی کا خیال ہے کہ اسکا یہ تجربہ بیحد کامیاب ثابت ہوگا اور اس کامیابی کے نتیجے میں امریکہ، یورپ اور دوسرے براعظموں کی سڑکوں پر 2025ء تک ایسی تقریباً10لاکھ کاریں چلنے لگیں گی جو موجودہ کاروں کی جگہ لیں گی۔کمپنی نے اپنے منصوبے کو زیادہ موثر اور کارگر بنانے کیلئے’’ ڈیجیٹل موبیلٹی سروسز‘‘ کے نام سے ایک نیا شعبہ بھی قائم کردیا ہے جو بطور خاص انہی نئی کاروں یا الیکٹرک منی بسوں پر نظر رکھے گا اوراس طرح آن لائن سے کنٹرول کی جانے والی پرسنل ٹرانسپورٹ سروسز میں انقلاب برپا ہوجائیگا۔ مشترکہ سواری والی الیکٹرک منی بسیں کامیاب تجربے کے بعد پول سسٹم کے تحت دنیا بھر میں کام کرنے لگیں گی۔ ہیمبرگ میں جن منی بسوں کا تجربہ ہونے والا ہے ان میں 6افراد کے بیٹھنے کی نشست ہوگی اور مسافروں کو اس میں بیٹھ کر انٹرنیٹ اوریو ایس بی کی خدمات حاصل ہونگی اور وہ ان بسوں میں بیٹھ کر اپنے فون اور ٹیبلٹ وغیرہ کو چارج کرسکیں گے۔ یہ سارا کام ایم او آئی اے نامی کمپنی کرنے جارہی ہے جسکا ہیڈکوارٹر برلن میں ہے اور جس کا خیال ہے کہ وہ آئندہ 3برسوں میں ایسی ایک ہزار گاڑیاں سڑک پر اتار دے گی۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو اولے ہارمس کا کہناہے کہ ہوسکتا ہے کہ یہ منصوبہ شروع میں زیادہ منافع بخش نہ ہو مگر پھر اسکے ذریعے دولت کی برسات ہوسکتی ہے۔