Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدمے میں ہیں

سعودی اخبار ”المدینہ“ میں شائع ہونیوالے کالم کا ترجمہ نذر قارئین ہے۔
ہم سب صدمے میں ہیں!
عبدالمنعم مصطفی۔المدینہ
ناگہانی اقدام صدمہ پہنچانے کیلئے بڑا ضروری ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنےکی بابت ٹرمپ کا فیصلہ عربوں کیلئے ناگہانی ہے؟
اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ ٹرمپ کا فیصلہ ناگہانی ہے تو ناگہانی کے معنیٰ صرف ایک ہونگے اور وہ یہ کہ ہم سب عرب ایک تہائی صدی سے زیادہ عرصے سے سوئے ہوئے تھے۔ امریکی کانگریس نے سفارتخانے کی منتقلی کا فیصلہ ایک تہائی صدی قبل ہی کیا تھا۔اگر کوئی شخص یہ کہے کہ صدمے کا باعث وہائٹ ہاﺅس کے مکین سے خوش امیدی کا احساس تھا جو پورا نہیں ہوا۔ اس حوالے سے عرض ہے کہ پے درپے واقعات ثابت کرچکے تھے کہ وہائٹ ہاﺅس کے مکین سے خوش امیدی کے سلسلے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ اکثر عرب اکثر مسائل میں یہ تجربہ باربار کرچکے ہیں کہ امریکہ کو کسی کا مفاد عزیز نہیں۔ 
مزید پڑھیں:۔ القدس اسلامی عرب شہر ۔۔۔۔۔۔ سعودی اخبار کا اداریہ
اگر صدمے کا باعث یہ سوچ ہے کہ ہم اپنی خوشی کو امریکہ کے مفاد کے مترادف اور اپنی برہمی کو امریکی مفاد کی نفی کے ہم معنی مانتے ہیں تو یقین رکھئے ہمیں صدموں پر صدمے پہنچتے رہیں گے۔ شاید ہم صدموں کے بھنور سے نکل آئیں یا ہم زمینی حقائق کو سمجھنے لگیں یا ہمارا اعصابی نظام صدمہ پروف بن جائے۔ 
اگر عرب ٹرمپ کے فیصلے سے حیرت زدہ نہیں ہوئے جس کی بابت کہا جارہا ہے کہ وہ ”صدی کا سودا“ہے اور میں اسے ”صدی کا طمانچہ“مانتا ہوں تو سوال یہ ہے کہ عربوں کو امریکی صدر کے فیصلے سے صدمہ کس بات پر پہنچا۔ اگر صدمہ جذباتی ہیجان کا نتیجہ تھا اور غالب گمان ہے کہ ایسا ہی تھا تو اس سے ایک سوال یہ سامنے آتا ہے تو ہم اسے کس طرح حل کریں اور کس طرح اپنے ذہن سے اسے قبول کریں۔
عرب دنیامیں بحرہند سے لیکر خلیج تک کوئی شخص بھی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ ہم نے بحیثیت عرب قوم اپنی بقاءکیلئے اسٹراٹیجک خطرات سے نمٹنے کی کبھی کوئی حکمت عملی تیار کی ہو۔بلکہ میں تو یہاں تک کہونگا کہ کوئی بھی شخص یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ عرب دنیا سے لیکر اسلامی دنیا تک اتحاد و یکجہتی کا دائرہ وسیع کرنے کیلئے کبھی کوئی” وژن“ ہم لوگوں نے پیش کیا ہو۔
ہم مستقل بنیادوں پر مستقبل کے حوالے سے” وژن“ کے بغیر ہی زندگی گزارتے رہے ہیں۔ ہم نے نہ پریشان کن حال کے تحفظ کیلئے کبھی کوئی حکمت عملی اپنائی اور نہ مستقبل کی تشکیل کیلئے ایسی کوئی کاوش کی۔
ہم صدمے میں ہیں لیکن اس لئے نہیں کہ ٹرمپ نے 300ملین سے زیادہ عربوںکے مفادات اور ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں کے جذبات کا مذاق صرف 6ملین اسرائیلیوں کی خوشنودی کیلئے اڑایا۔ ہم صدمے میں ہیں لیکن اسلئے نہیں کہ ٹرمپ نے ہم سے میٹھی میٹھی باتیں کی ہوں اور تلخ اقدام کرکے ہمیں اچنبھے میں ڈال دیا ہو، ہم صدمے میں اسلئے ہیں کیونکہ میدان عمل سے ہماری طویل غیر حاضری نے اغیار کو ہمارے وجود ہی سے انکار کا حوصلہ دیدیا۔
”وژن “اور ”حکمت عملی“کے فقدان نے ہم سب کو تکلیف دہ لمحے کے حوالے کیا۔ ”لاچاری بھنور “سے نکلنے کا واحد راستہ ”وژن“اور ”حکمت عملی “میں مضمر ہے۔ یہ کام بڑے سے بڑا کوئی رہنما نہیں کریگا۔ یہ کام آزاد ارادے اور آگہی کی مالک امت کریگی۔آزاد لوگ وژن رکھتے ہیں، حقیقت آشنا ہوتے ہیں ،نہ بحران ان پر جھپٹتے ہیں اور نہ صدمے انہیں گھیرتے ہیں اور نہ دشمن انہیں زک پہنچانے کی استطاعت رکھتے ہیں۔کیا اب آپ کو یہ بات سمجھ میں آگئی کہ ہم لوگ صدمے میں کیوں ہیں ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں:۔ ٹرمپ نے خطرہ کیوں مول لیا؟

شیئر: