ریاض..... سعودی کمیٹی برائے زکوٰة و انکم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مملکت میں کام کرنے والے وہ ادارے جن کی سالانہ آمدنی 3 لاکھ 75 ہزار یال سے زائد ہے وہ 20 دسمبر 2017 تک لازمی طور پر ادارے میں رجسٹرکروا ئیں ۔ خلاف ورزی کے مرتکب ہونے والوں کی تمام سرکاری سروسسز بند کر نے کے علاوہ مالی جرمانہ بھی عائد کیا جائیگا ۔کمیٹی کی جانب سے ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے قوانین اور رجسٹریشن کا طریقہ کار ٹویٹر اکاﺅنٹ پر جاری کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ ایسی کمپنیاں یا ادارے جن کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ 87 ہزار ریال سے لیکر3 لاکھ 75 ہزار ریال سالانہ ہے انہیں 20دسمبر 2018 تک کا وقت دیا گیا ہے جس کے بعد ایسے اداروں اور کمپنیوں کو بھی V.A.T میں رجسٹرکرنا ضروری ہو گا ۔ ٹیکس کمیٹی کی جانب سے وضاحتی چارٹ بھی ٹویٹر اکاﺅنٹ پر اپ لوڈ کیا گیا ہے جس میں ان اداروں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں لازمی طور پر 20 دسمبر 2017 تک خود کو ادارے میں رجسٹر کروانا ہے ۔ وہ ادارے یا کمپنیاں جن کی سالانہ آمدنی 3 لاکھ 75 ہزار ریال سے 10 لاکھ ریال تک ہیں انہیں لازمی ہے کہ وہ مقررہ تاریخ میں ادارے میں رجسٹر کروا کر اپنے آمدنی و اخراجات کے گوشوارے جمع کروا ئیں تاکہ ان پر VAT نافذ کیاجائے ۔ وہ ادارے جن کی سالانہ آمدنی " واٹ " کی مد میں نہیں آتی انہیں اس بات کا اختیار ہے کہ وہ خود کو ٹیکسیشن میں رجسٹرکروائیں یا نہیں تاہم کم آمدنی والے ادارے اگر اپنی مرضی سے کوائف کمیٹی میں رجسٹر کرواتے ہیں تو انہیں کافی فوائد و مراعات دی جائیں گی ۔ کمیٹی کی جانب سے جن خدمات اور اشیاءپر ویلیو ایڈ ڈ ٹیکس عائد کیا گیا ہے ان میں نجی اسپتال اور طبی خدمات فراہم کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں ۔ وزارت صحت کی جانب سے منظور شدہ ادویات اور طبی آلات ٹیکس سے مستثنیٰ ہو نگے ۔ معذوروں کے استعمال میں آنے والی اشیاء جن میں ویل چئیر اور دیگر اشیاءشامل ہیں پر بھی vat نہیں لگایا جائیگا۔ موبائل بل پر 5 فیصد ٹیکس شامل ہو گا ۔ ڈیجیٹل ویب سائٹ پر دئیے جانے والے تجارتی اشتہارات ۔ کمپیوٹر سافٹ ویئر ز ،ٹیلی کمیونیکشن خدمات جن میں انٹرنیٹ بھی شامل ہے پر 5 فیصد واٹ نافذ کیاجائیگا ۔ وہ تجارتی ادارے جو واٹ میں رجسٹر نہیں ہوں اور وہ صارفین سے 5 فیصد " واٹ " حاصل کرنے کےلئے انہیں رسید دیں ان پر ایک لاکھ ریال تک کا جرمانہ عائد کیاجاسکتا ہے ۔ واضح رہے مملکت میں ویلیو ایڈ ڈ ٹیکس کا نفاذ یکم جنوری 2018 سے کیا جارہا ہے ۔