سعودی عرب سے پیر 11دسمبر کو شائع ہونے والے شائع ہونے والے عربی اخبار ”الیوم “ کا اداریہ نذر قارئین :۔
مطلوبہ تعاون اور محاذ آرائی کی اہمیت ۔ الیوم
فلسطینیوں کیخلاف امریکی فیصلے اور اسرائیل کی مکمل جانبداری کے بعد ضروری ہوگیا ہے کہ عرب اور مسلمان امریکی فیصلے کو منسوخ و ناکام بنانے او راس فیصلے سے نمٹنے کیلئے ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ عرب ممالک کا فرض ہے کہ وہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنائے رکھنے کے لئے امریکی فیصلے کو ساقط کرانے کےلئے ہر طرح کے جتن کریں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر لحاظ سے امریکی فیصلہ مشرق وسطی میں استحکام کا باعث نہیں بنے گا۔ اس فیصلے سے مسئلہ فلسطین کے پائدار ، منصفانہ اور جامع تصفیہ کی رسائی میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ اس سے مشرق وسطی امن عمل کے سرپرست اول کی حیثیت سے امریکہ کی ساکھ بہتر نہیں ہوگی جو القدس کے فیصلے سے متاثر ہوئی ہے۔
امریکی حکومت اپنے فیصلے سے دستبردار ہونے کے لئے تیار نہیں۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ ہی نہیں پوری دنیا میں امن و استحکام متاثر ہوگا اور انتہا پسندی کی لہریکے بعد دیگرے پھیلتی چلی جائیگی۔دراصل القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے والا فیصلہ مسلم عرب اقوام کے حوالے سے انتہائی جارحانہ ہے۔ اس فیصلے سے ایک طرف تو مسلمانوں کے مقدس مقامات کی حیثیت مجروح ہوئی ہے تو دوسری جانب خطے میں امریکہ کے مفادات کو بھی زک پہنچی ہے۔القدس سے متعلق ظالمانہ فیصلے کے بعد امریکہ فلسطینی بحران کے تصفیے کا غیر جانبدار ثالث نہیں رہا۔ وہ عربوں اور مسلمانوں کے دشمنو ںکے پکے حلیف کے طور پر سامنے آیا ہے۔
امریکہ کو خطے میں اپنے مفادات اور بحران کے ثالث کے طور پر اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کیلئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔ امریکہ کو خطے کے ممالک کی خودمختاری اورامن و استحکام کے تحفظ اوراسرائیل کی مکمل جانبداری کے باعث ہونے والے تشدد و انتہا پسندی کے اثرات سے خطے کو بچانے کیلئے بھی اپنا فیصلہ تبدیل کرنا ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭