Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آلو 20پیسے کلو ، کسانوں نے 2.5لاکھ ٹن سڑکوں پر پھینک دیئے

لکھنؤ۔۔۔۔۔امسال آلوکی زبردست پیداوار سے مارکیٹ میں آلوؤں کی بارش ہوگئی۔ تھوک مارکیٹ میں آلوکی قیمت20پیسے فی کلو تک پہنچ گئی۔کولڈ اسٹوریج مالکان پرانے آلو سڑکوں پر پھینکنے پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں روزانہ بڑھتی جارہی ہیں ۔ آلوکی خریداری  کے سلسلے میں مرکز و ریاستی حکومت نے ابھی تک کسانوں کی مدد کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ایک طرف جہاں پیاز کی قیمتوں میں 220فیصد اضافہ ہوا وہیں سبزیوں کا راجا کہے جانے والے آلو کی حالت انتہائی خراب ہوگئی ہے۔
یوپی میں آلوکی پیداوار کے حوالے سے مشہور اضلاع کانپور ، آگرہ  کے علاقوں میں پرانے آلو مفت بھی لینے کیلئے کوئی تیار نہیں ۔نیا آلو عام مارکیٹ میں 5سے 6روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہورہا ہے۔آگرہ متھرا، فیروز آباد، مین پوری، اٹاوہ، اوریا ، کانپور دیہات، فرخ آباد، فتح پور ، قنوج  وغیرہ اضلاع میں  اعلیٰ قسم کے آلوپیدا ہوتے ہیں۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں آلو کی بھاری مقدار کی سپلائی انہی اضلاع سے ہوتی ہے۔ صرف آگرہ ڈویژن کے کولڈ اسٹوریج مالکان نے 2.5لاکھ ٹن آلو سڑ ک پر پھینک دیئے۔ اس وقت  50کلو پرانے آلو کی بوری 10روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔کسانوں کاکہنا ہے کہ بازار میں آلو پہنچانے کیلئے ہمیں الگ سے خرچ کرنا پڑتا ہے جبکہ  کولڈ اسٹوریج مالکان
بھی 110روپے فی بوری چارج وصول کرتے ہیں جس سے نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔ آلو کی نئی فصل مارکیٹ میں آنے سے قیمت انتہائی کم ہوگئی جس کی وجہ سےکاشتکار کولڈ اسٹوریج سے ذخیرہ شدہ آلو نکالنے سے گریز کررہے ہیں۔ کولڈ اسٹوریج مالکان نے نئی فصل اسٹورکرنے اور  اخراجات میں کمی کیلئے اپنے پلانٹ بندکردیئے جس سے آلو خراب ہونے لگے اوربھاری مقدار میں کولڈ اسٹوریج سے نکال کرسڑک پر پھینکا جارہا ہے۔یاد رہے کہ  جولائی میں آلو کی جو بوری 400روپے میں فروخت کی جارہی تھی اب نئی فصل مارکیٹ میں آنے سے اس کی قیمت گر گئی جس پر کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔

شیئر: