19دسمبر منگل کوسعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبارات عکاظ اور البلادکے اداریےکا ترجمہ نذرقارئین ہے
بجٹ 2018کی اچھی علامتیں!۔۔۔عکاظ
آج 19دسمبر 2017ء مطابق یکم ربیع الثانی 1439ھ کو سعودی عرب کے قومی بجٹ کا اعلان ہوگا۔ سعودی عوام کے دل و دماغ اسی طرف لگے ہوئے ہیں۔ منظر عام پر آنیوالے شواہد اور اعدادو شمار سے یہ امید ہورہی ہے کہ 2018کا بجٹ سرکاری اخراجات میں ڈسپلن، ترقی اور صلاح و فلاح کا بجٹ ہوگا۔نئے بجٹ کا اہم پہلو یہ ہے کہ یہ وژن 2030کے تحت اپنائی جانیوالی اقتصادی اصلاحات کی پالیسیوں کی کامیابی کا تھرمامیٹر ہوگا۔ ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے بقول یہ بجٹ تیل کی لت کی دوزخ سے نجات کا نقطہ آغاز بنے گا۔ ولیعہد کی بنیادی کوشش یہی ہے کہ سعودی عرب کی قومی آمدنی کا انحصار تیل پر نہ رہے۔ اس ہدف کو یقینی بنانے کیلئے اصلاحات و اقدامات کئے گئے۔ وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق سال رواں کے ابتدائی 9ماہ کے دوران 2017ء کے قومی بجٹ کا خسارہ 61فیصد تک کم ہوا ہے۔ سعودی عرب پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے ، یہاں تیل کے ماسوا برآمدات کا سلسلہ مسلسل آگے جارہا ہے۔ یہ وژن 2030کا انتہائی اہم پہلو ہے ۔علاوہ ازیں خام تیل کے نرخوں میں مسلسل بہتری بھی بجٹ کے اعدادوشمار بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوئی۔ یہ بات پورے اعتماد سے کہی جاسکتی ہے کہ آج 2018کے جس بجٹ کا اعلان ہوگا ،اس کا ہدف ترقی اور ملک و قوم کی بہتری کیلئے منظور شدہ منصوبوں پر سرکاری اخراجات کا دائرہ وسیع ہونے کی شکل میں ہوگا۔
* * * * *
خوشخبریوں کا بجٹ۔۔۔البلاد
سعودی وزارت خزانہ کے عہدیداروں کے مطابق آج 2018ء کا قومی بجٹ خوشگوار نتائج اور متعدد خوشخبریوں کا ترجمان ہوگا۔ وزارت خزانہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ نیا بجٹ نئے طریقۂ کار کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ اس کی بدولت اخراجات کا عمل بہتر ہوگا۔ پہلی بار قومی اقتصاد کی کارکردگی کی بابت اچھی توقعات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ قومی بجٹ اہم نقوش کا مجموعہ ہے۔ نئی حکمت عملی کی بدولت جو تبدیلیاں ہوئی ہیں ،ان سے مالیاتی حساب کتاب عمدہ ، صاف شفاف اور دقیق شکل میں سامنے آئیگا۔ 2017ء کے بجٹ کی آمدنی کے حوالے سے خوشگوار نتائج سامنے آچکے ہیں۔ تیل کے ماسوا ذرائع سے مجموعی قومی آمدنی میں اضافہ ہوا۔ سعودی حکومت آمدنی کے ذرائع میں تنوع اور تیل کے ماسوا اقتصادی سرگرمیوں کی کار کردگی بہتر بنانے کی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے۔ اقتصادی اصلاحات مالیاتی توازن پروگرام کے تحت روبہ عمل لارہی ہے۔ قومی قرضہ پروگرام کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جارہا ہے۔ نئے بجٹ میں اخراجات گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ ہونگے۔ شہریوں کی خوشحالی کا معیار بلند کیا جائیگا۔ بھاری آمدنی والی سرمایہ کاری پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ 2020ء تک اصلاحات اورمالیاتی توازن پروگرام دستاویز کی پابندی کے ساتھ بجٹ کی تیاری میں بہترین عالمی معیار اپنائے جارہے ہیں۔