Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”پتھر پہ بھی ہو جائے گا پتھراﺅ کسی دن“

مملکتِ بحرین میں لائنز کلب کی جانب سے دوسراعالمی مشاعرہ، کوی سمیلن
محمدسلیم حسرت۔دمام
اردو ہے جس کا نام ہمی جانتے ہیں داغ
ہندوستاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
لیکن یہ شعر تصرف کیساتھ یوں مشہور ہوا 
اردو ہے جس کا نام ہمی جانتے ہیںداغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
اور یہ غلط بھی نہیں ، وہ اس لئے کہ اب سارا جہاں اردو زباں کی شیرینی سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ اسکی مثال پہلے بھی دی جا چکی ہے کہ نہ صرف برصغیر بلکہ یورپ، امریکہ اور خلیجی ممالک میں ادبی اور شعری نشستوں کا انعقاد ہوتا ہے ۔ اس عمل میں مملکت بحرین بھی پیچھے نہیں بلکہ صف اول میں اس کا شمار ہوتا ہے ۔
لائنز کلب رفا کی جانب سے دوسرے عظیم الشان عالمی مشاعرہ ، کوی سمیلن“منعقد ہوا جس کا عنوان ”پیام ہمنوا“تھا ۔ یہ محفل منامہ کے عالی شان ہوٹل میں بپا کی گئی تھی۔یہ پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا۔ پہلے حصے میں لائنزکلب، رفا ، بحرین کی جانب سے توصیفی اسناد پیش کی گئیں اور اسکے علاوہ کچھ تقاریر بھی ہوئیں۔ اس پروگرام کی ناظم لائن وینا اروڑا تھیں جبکہ بحرین کی وزےر صحت محترمہ فائقہ سعید الصالح مہمان خصوصی تھیں۔ان کے علاوہ محترمہ انیسہ سعد الھویہی بھی مہمان خصوصی کی نشست پر براجمان تھیں۔ محترمہ انیسہ سعد نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ فائقہ سعید کا پیغام حاضرین کو پہنچایا۔جس میں کہا گیا کہ اس طرح کی محفلوں کاانعقادنہ صرف ہمارے تہذیبی ورثے کی عکاسی کرتا ہے بلکہ یہ آج کے معاشرے کی ضرورت بھی ہے۔انہوں نے لائنز کلب کی فلاحی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ“ لائنز کلب صرف اس طرح کی محفلیں نہیں کرتا بلکہ ان کے ساتھ ساتھ کئی فلاحی اور امدادی کاموں میں بھی پیش پیش رہتا ہے جن میں ”سالانہ غذائی پروگرام، معمر خواتین و حضرات سے ملاقات اور انکی ضروریات کا خیال رکھنا،ماحولیاتی آلودگی کی صفائی، شجر کاری وغیرہ جیسے پرواگراموں میں معاون ہے ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لائنز کلب رفا کے صدر لاین جناب سنجے گپتا نے کہا کہ ہم میں سے ہر ایک سماج کی بھلائی میں کسی نہ کسی طرح حصہ لے سکتا ہے اور اب وقت آچکا ہے کہ ہم سماج کو وہ سب لوٹائیں جو ہم نے حاصل کیا تاکہ ہمارا سماج بہترین ہو سکے۔
لائنر کلب کی جانب سے 2500بحرینی دینار کی رقم وزارت صحت ، مملکت بحرین کے حوالے کی گئی جو بطورِ امدادسلمانیہ ہاسپٹل ، بحرین کے آنکولوجی شعبے کو دی جائیگی۔
پروگرام کے کنوینر لاین خورشید علیگ نے شعراء کے انتخاب سے لیکر تمام انتظامی امور میں اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
اب باری تھی پروگرام کے دوسرے حصے کی جسکا حاضرین بڑی بے صبری سے انتظار کر رہے تھے یعنی مشاعرہ ، کوی سمیلن۔کنوینر مشاعرہ خورشیدعلیگ نے تمام شعرائے کرام کو باری باری شہ نشین پر مدعو کیا ۔بزرگ اور استاد شاعر محترم اسلم بدر جو جمشید پور، جھارکھنڈ سے تشریف لائے تھے ،مسند صدارت پر جلوہ افروز ہوئے۔مراد آباد کے عالمی شہرت یافتہ شاعر و ناظم منصور عثمانی نے مشاعرے کی نظامت کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔
مشاعرے کاآغاز روایتی انداز میں شمع روشن کرکے ہوا جس میں مجلس فخرِ بحرین کے روح رواں شکیل احمد صبرحدی، صدر مشاعرہ اسلم بدر، کنوینر مشاعرہ خورشید علیگ، ناظم مشاعرہ منصور عثمانی ، مہمان شعراءندیم بھابا اورمحترمہ لتا حیانے شرکت کی۔اس مشاعرے ، کوی سمیلن میں شرکت کیلئے جو مہمان شعراءتشریف لائے تھے ان میں ہندوستان سے اسلم بدر،منصور عثمانی،سریش اوستھی لتا حیا، جبکہ پاکستان سے عائشہ مسعود، ندیم بھا بھا، اسی طرح دمام سے باقر علیگ نقوی،محمدسلیم حسرت، کویت سے افروز عالم اور بحرین سے احمدعادل ، خورشیدعلیگ،کپل بترا اورفیضی اعظمی شامل تھے۔
منصور عثمانی نے مشاعرے کی نظامت اپنے منفرد اور بڑے ہی دلکش انداز میں کی اور یکے بعد دیگرے شعراءکا تعارف خوبصورت انداز میں کرایا۔ ابتداءمیں میزبان شعراءکو مدعو کیا گیا۔ فیضی اعظمی نے بہترین ابتداءکی اور احمد عاد ل کے معیاری اشعار نے سماں باندھ دیا۔یکے بعد دیگرے شعراءمائیک پر آتے گئے اور ہال ، واہ ، واہ اور تالیوں کی آواز سے گونجنے لگا۔ سنجیدہ شعراء کے بعد منصور عثمانی نے دمام سے تشریف لائے طنز ومزاح کے شاعر سلیم حسرت کو دعوت سخن دی۔ انہوں نے مزاحیہ اشعار سناکر محفل کا رنگ بدل دیا پھر ہندوستان سے تشریف لانے والی محترمہ لتا حیا نے اپنا کلام مخصوص اندز میں پیش کیا توبزم میں ایک سماں بندھ گیا۔ پاکستان سے آئے ہوئے ندیم بھا بھا نے پر جوش انداز میں اپنا کلام سن کر سامعین کا دل جیت لیا۔ اسلام آباد پاکستان کی محترمہ عائشہ مسعود کے دلکش انداز بیان اور عمدہ
کلام سے حاضرین محظوظ ہوتے رہے۔
ہندی اور اردو کے شاعر سریش اوستھی نے سنجیدہ اور مزاحیہ کلام سنا کر حاضرین سے داد پائی۔منصور عثمانی نہ صرف ایک اچھے ناظم ہیں بلکہ ایک بہترین شاعر بھی ہیں جن کے کلام کو سامعین نے خوب سراہا۔ شعراءکی فہرست کے آخری مسند نشین استاد شاعر اسلم بدر نے مشاعرے کو اپنے مرصع کلام سے بلندیوں پر پہنچا دیا۔ یوں یہ محفل رات 3بچے لائنز کلب کے سابق صدر لاین روش پالوز کے کلمات تشکر کے ساتھ اختتام پذ ہوئی ۔
مشاعرے میں شریک شعراءکے چند منتخب اشعار جس پر سامعین نے خوب داد دی:
٭٭فیضی اعظمی:
کیا پوچھتے ہو ہم سے میاں ہم کہاں کے ہیں
ہم لوگ بھی نکالے ہوئے آسمان کے ہیں
٭٭خورشید علیگ:
میں اکیلا ہوں مگر میرا خدا ہے تو سہی
جس سے کچھ مانگ سکوں دست دعا ہے تو سہی 
٭٭احمد عادل نے بھی کلام سنایا۔
٭٭سلیم حسرت:
قبل شادی تھی یہ کیسی بیقراری ہائے ہائے
بعد، شادی ہر گھڑی بچہ شماری ہائے ہائے
٭٭باقر علیگ:
اس زباں پر اگر لگام نہ ہو
غیر ممکن ہے قتل عام نہ و
٭٭افروز عالم:
اب اپنی روایات سے ہم جوجھ رہے ہیں
بگڑے ہوئے حالات سے ہم جوجھ رہے ہیں
٭٭لتا حیا :
پامال ہونے پائے مسجد کی آبرو
یہ فکر مندر وں کے نگہباں کو بھی ہو
٭٭ندیم بھابھا:
اسے بھی شوق تھا تصو میں اترنے کا
تو ہم بھی شوق سے دیوار ہو گئے صاحب
٭٭منصور عثمانی:
محفل میں سمجھ لیتے ہیں کچھ لوگ اشارے
تنہائی میں آکر ہمیں سمجھا ﺅکسی دن
شیشے سے عداوت کا یہی حال رہا تو
پتھر پہ بھی ہو جائے گا پتھراﺅ کسی دن
٭٭عائشہ مسعود:
استخارہ کہہ رہا ہے ہم کنارہ کر ہی لیں
دل یہ کہتا ہے دوبارہ استخارہ کر ہی لیں
٭٭اسلم بدر:
 کہانی ایسی نہیں واقعہ ہی ایسا ہے
سنا ہی ایسا نہیں ہے ہوا ہی ایسا ہے
ہمیں ہی ڈھونڈے گا جب بھی لگے گی پیاس اسے
ہمارے خون کا کچھ ذائقہ ہی ایسا ہے
 

شیئر: