Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ پر بمباری، پاکستان میں کے ایف سی اور ڈومینوز کے آؤٹ لیٹس پر حملے

کے ایف سی باضابطہ طور پر بی ڈی ایس کی بائیکاٹ مہم کی فہرست میں نہیں ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں گذشتہ تین روز کے دوران کینٹکی فرائیڈ چکن (کے ایف سی) کے تین جبکہ ڈومینوز پیزا کے ایک آؤٹ لیٹ پر حملہ ہوا ہے۔
ان حملوں میں کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا، تاہم بڑے پیمانے پر مالی نقصان ضرور ہوا ہے۔ ان حملوں کی بنیادی وجہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔

مغربی برانڈز کی بائیکاٹ مہم

عرب نیوز کے مطابق مغربی برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملوں کے بعد سے متعدد مسلم ممالک میں جاری ہے۔ 
یہ مہم بنیادی طور پر فلسطین کی حق میں ایک غیر مسلح جدوجہد پر یقین رکھنے والی تنظیم بی ڈی ایس کی جانب سے شروع کی گئی تھی جو کہ بعد میں دنیا بھر کے اسلامی ممالک میں پھیل گئی۔
یہ تحریک ان کمپنیوں اور تنظیموں کے بائیکاٹ کی اپیل کرتی ہے جو اسرائیلی ہیں یا پھر کسی بھی طرح سے اس کو مالی فائدہ پہنچانے کا سبب بن رہی ہیں۔

’یم‘ برینڈ اسرائیل سے تعلق رکھنے والے سٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کرتا ہے (فائل فوٹو: اے پی)

کے ایف سی باضابطہ طور پر بی ڈی ایس کی بائیکاٹ مہم کی فہرست میں نہیں ہے، تاہم اس برانڈ کو کئی ممالک میں فلسطینی حامیوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ کے ایف سی اسرائیل فلسطین تنازعے میں حصہ ڈال رہا ہے۔

کے ایف سی اور ڈومینوز کی اسرائیلی فوج کو فنڈنگ کی تردید

کے ایف سی ’یم‘ برینڈ کی ملکیت ہے اور ’یم‘ برینڈ اسرائیل سے تعلق رکھنے والے سٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کرتا ہے۔
تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ غیر سیاسی ہے اور اسرائیلی فوج یا حکومت کی حمایت نہیں کرتی۔
ڈومینوز البتہ بی ڈی ایس کی بائیکاٹ کی فہرست میں شامل ہے، یعنی اس برانڈ پر بھی اسرائیلی فوج کو فنڈز دینے کا الزام ہے۔

پاکستان میں اسرائیل کے خلاف متعدد مظاہرے ہو چکے ہیں (فائل فوٹو: رائٹرز)

ڈومینوز ان الزامات کی  تردید کرتا رہا ہے، تاہم ڈومینوز کا اسرائیل میں ایک ذیلی ادارہ بھی موجود ہے۔

کے ایف سی اور ڈومینوز پر حملے

کراچی پولیس کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پی) کاشف عباسی کے مطابق ’تقریباً 100 سے 150 افراد پر مشتمل ہجوم ایک ملٹی نیشنل فوڈ چینکے آؤٹ لیٹ کو لوٹنے اور مرکزی ہائی وے کو بلاک کرنے کی کوشش کر رہا تھا، یہ آؤٹ لیٹ کے ایف سی کا تھا۔‘
ان کے مطابق ’پولیس نے فوری طور پر کارروائی کی، ہجوم کو منتشر کیا اور عمارت کو نقصان پہنچنے سے بچایا جبکہ نو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔‘
اسی طرح سے بدھ کو بھی 35 کے قریب افراد نے کراچی میں ہی کے ایف سی کے ایک دوسرے آؤٹ لیٹ اور ڈومینوز کی آؤٹ لیٹ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 10 مشتبہ افراد گرفتار ہوئے۔
اس سے قبل پیر کو کراچی میں ہی کے ایف سی کے ایک آؤٹ لیٹ پر کچھ افراد جمع ہوئے جنہوں نے پتھراؤ کیا اور عمارت کو نقصان پہنچایا۔
بدھ کو مقامی میڈیا نے لاہور میں واقع کے ایف سی کی فرنچائزز پر حملہ رپورٹ کیا ہے۔

بدھ کو مقامی میڈیا نے لاہور میں واقع کے ایف سی برانچز پر حملہ رپورٹ کیا (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

ٹی ایل پی کا حملوں سے اظہار لا تعلقی

مذہبی معملات پر پرتشدد مظاہروں کے حوالے مشہور سیاسی مذہی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ ان حملوں کے پیچھے وہ ہے۔
ٹی ایل پی کے ترجمان ریحان محسن خان نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہےکہ ان کی جماعت کا فلسطین کے معاملے پر دو ٹوک موقف ہے۔ ’پر تشدد مظاہرے ٹی ایل پی کی پالیسی کا حصہ نہیں ہیں۔‘
وہ کہتے ہیں ’اگر تحریک لبیک پاکستان کے ایک یا دو ارکان غزہ سے محبت کی وجہ سے احتجاجی مظاہرین میں شامل تھے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ پارٹی کی پالیسی تھی یا ہم تشدد کی حمایت کرتے ہیں۔‘
’ہم پرامن احتجاج کے حق میں ہیں اور ہم پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ان تمام مصنوعات کا بائیکاٹ سرکاری طور پر کرے۔‘

 

شیئر: