لندن ۔۔۔۔۔۔ برطانوی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ گاجر کا رس دیگر پھلوں کے رس کے ساتھ مل کر ان کا ذائقہ اور افادیت بڑھا دیتا ہے اور جوس کے باقاعدہ استعمال سے معدے، چھاتی کے سرطان، پھیپھڑوں کے امراض اورلیوکیمیا خلیات (سلز) ختم کرنے سے بچا جا سکتا ہے۔ یونیورسٹی آف لیڈز کے شعبہ صحت کے ماہرین کی جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گاجر کے جوس کے ایک کپ میں 94 کلوکیلوریز، 2.24 گرام پروٹین، 0.35 گرام چکنائی، 21.90 گرام کاربو ہائیڈریٹس، 1.90 گرام فائبر، 689 ملی گرام پوٹاشیم، 20 ملی گرام وٹامن سی، 0.217 ملی گرام تھایامین، 0.512 ملی گرام وٹامن بی 6، 2,256 مائیکروگرام وٹامن اے، 36.6 مائیکروگرام وٹامن کے علاوہ دیگر اجزا پائے جاتے ہیں۔گاجر اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔گاجر کا جوس معدے کے کینسر کو دور رکھنے میں مددگار ہوتا ہے اگر مسلسل گاجریں کھائی جائیں تو معدے کے سرطان کے امکانات 26 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔گاجروں میں پایاجانے والاکیروٹینوئیڈز چھاتی کے کینسر کو دوبارہ حملہ کرنے سے روکتی ہے۔ خون میں کیروٹینوئیڈز کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی، بریسٹ کینسر کے لوٹنے کا خطرہ اتنا ہی کم ہوجاتا ہے۔گاجر کا جوس وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ سانس کے ایک مرض کرونک اوبسٹرکٹیو پلمونری ڈیزیز(سی او پی ڈی) کی شدت کم کرتا ہے۔ گاجروں میں موجود وٹامن اے آنکھوں کے لیے نہایت مفید ہے جبکہ اس میں موجود ریشے (فائبر) خون میں کولیسٹرول اور وزن کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ بسا اوقات گاجر کا جوس لیوکیما کے خلیات کو ازخود تباہ کردیتا ہے اور ان کے پھیلاؤ کو روکتا ہے ۔