سعودی عرب سے اتوار31دسمبر کو شائع ہونے والے اخبار ”الاقتصادیہ“ کا اداریہ نذرقارئین ہے۔
پے درپے لگاتار آنے والے مصائب نے ایرانی عوام کو تحریک بیداری پر مجبور کردیا۔ خامنہ ای کے نظام حکومت نے ملک کو مصائب کے بھنور میں پھنسا دیا۔ ملاﺅں کے انقلاب کی آمد سے لیکر تاحال مصیبتوں کاتانتا ایرانی عوام کانصیب بنا ہوا ہے۔ بعض مصائب کی شکلیں تبدیل ہوئی ہیں تاہم اصل صورتحال یہ ہے کہ ایرانی عوام کی مشکلیںجوں کی توں قائم ہے۔ ایرانی حکمراں اپنے عوام کو خط غربت سے نیچے کی جانب دھکیل کر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کررہے ہیں۔ ایرانی نظام حکومت نے اس مقصدکے لئے بہت سارے ذرائع اختیار کئے۔ ان میں سرفہرست بدعنوانی ہے۔ ایرانی انقلاب کا امتیازی وصف یہی ہے۔ پاسداران انقلاب 50فیصد سے زیادہ قومی معیشت کو اپنے ہاتھوں میں لئے ہوئے ہیں۔ اس سے عام ایرانی کی زندگی میں مسائل کے انبار لگ گئے ہیں۔ بے روزگاری دھماکہ خیز صورتحال اختیار کر گئی ہے۔ بنیادی خدمات ناپید ہیں۔ اشیاءمہنگی ہورہی ہیں۔ درپیش حالات کے اظہار کیلئے کسی ماہر یا تجزیہ نگار کی صلاحیت درکار نہیں ۔
ایرانی حکمراں 4عشروں سے ایرانیوں کیساتھ بنی نوع انساں کے بجائے جمادات جیسا سلوک کررہے ہیں۔ جو ایرانی اندرون یا بیرون ملک ملاﺅں کے نظام کی حمایت نہیں کرتا اسے غدار قراردیدیا جاتا ہے۔ اسکا تعاقب کیا جاتا ہے۔اس قسم کے لوگ اچانک منظر سے غائب ہوجاتے ہیں پھر کبھی کہیں نظرنہیں آتے۔ ایرانی عوام دنیا کے دیگر لوگوں کی طرح باعزت زندگی گزارنا چاہتے ہیں، انہیں مہیا قدرتی وسائل سادہ زندگی فراہم کرسکتے ہیں۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ جسے ایران میں اس کے حکمراں انقلاب کا نام دے رہے ہیں اس نے سرکاری خزانے خالی کردیئے۔ ایران کے اندر اور باہر مجرمانہ پالیسیاں اختیار کرکے دہشتگردی کے شعبے میں زبردست سرمایہ کاری کی۔ یہ کام انقلاب برآمد کرنے کے نام پر کیا گیا۔ حق اور سچ یہ ہے کہ نام نہاد انقلاب نے دہشتگرد گروہ قائم کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔
ایرانی عوام کی بیداری برحق ہے۔ یہ عالمی امن و سلامتی کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ ایران میں بے روزگاری 12فیصد سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔ ایک تہائی آبادی خط غربت سے نچلی سطح والی زندگی گزار رہی ہے۔ بدعنوانی نکتہ عروج پرہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ ملاﺅں کا دہشتگردانہ فرقہ پرست نظام اپنے عوام کے خلاف کام کررہا ہے۔ وہ ایسی اقوام کو اپنے حریصانہ عزائم کا ہدف بنائے ہوئے ہے جس نے کسی بھی شکل میں ایران کو خطرات پیدا نہیں کئے۔ ایرانی حکمرانوں کا واحد مقصد محض وہم کو زمینی شکل دینا ہے۔ دہشتگردی کا خواب دیکھنے والے نام نہاد انقلاب برآمد نہیں کرسکتے۔ انقلاب برآمد کرنے کا ڈھونگ ایرانی عوام پر کھل گیا ہے اور اب وہ امن ، محبت اور بہبود سے ناآشنا مجرم قائدین سے اپنے خلاف کئے گئے جرائم کا حساب لینے کیلئے میدان میں آگئے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭