Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی عوام اور ملاﺅں کا جبر

سعودی عرب سے اتوار31دسمبر کو شائع ہونے والے اخبار الریاض کا اداریہ نذرقارئین ہے۔

”ڈکٹیٹر مردہ باد اور مہنگائی قبول نہیں“ کے نعرے لگانے والے مظاہرین ایرانی شہروں پر چھاگئے۔ مظاہروں نے ولایت فقیہ نظام کے ستونوں کو ہلا ڈالا۔ احتجاج کا دائرہ اور عوامی مطالبات میں اضافے نے عوام کے غیض و غضب سے نمٹنے کیلئے سیکیورٹی اداروں کو پوری طاقت کے ساتھ مقابلے پر لاکھڑا کیا۔ ایران کے تمام علاقوں میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شروع کردی گئیں۔ حکمرانوں سے بغاوت کی کوشش کرنے والے ہر فرد کو جیل میں ٹھونسا جارہا ہے۔
قم کی سڑکوں پر مظاہرین کی چیخ و پکار نے خامنہ ای کو اقتدار کے ایوانوں کو خیر باد کہنے او رپڑوسی ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت بند کرنے کی صدا بلند کردی ہے۔ مظاہرین کی سوچ ہے کہ ایران کے حکمرانوں نے شام، لبنان اور یمن میں فوجی آپریشنوں پر خطیر دولت خرچ کردی ہے اور ایرانی عوام کو فاقوں اور بےروزگاری کے المیوں سے دوچا رکردیا ہے۔
ایرانی عوام نے اپنی آزاد ی سلب کرنے والے ملاﺅں کو چیلنج کردیا۔انہوں نے اپنے ملک کی خارجہ پالیسی کو مسترد کردیا جسکی وجہ سے عوام بھوکے مرر ہے ہیں اور لبنان، یمن و بحرین کے دہشتگرد مزے کررہے ہیں۔ جو دولت ملک کے اندر خرچ ہونی چاہئے تھی وہ ناکام خارجی سازشوں پر صرف ہورہی ہے۔
تہران ،کرمن شاہ، قم، احواز اور اصفہان شہروں میں عوامی غیض و غضب کے نمائندہ مظاہرے ایک طرح سے خمینی طاغوتی نظام کے خلاف آتش فشاں بھڑکنے جیسے ہیں۔ خمینی نظام کی پالیسی کے باعث ایران کے اقتصادی و سماجی حالات ناقابل برداشت ہوگئے ہیں۔ 2016ءکے دوران 5300ایرانیوں نے خودکشیاں کیں۔ ان میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ایران میں نشہ آور اشیاءاستعمال کرنے والوں کا اوسط 5فیصد تھا جو اب بڑھ کر 12فیصد تک ہوگیا ہے۔ اسی طرح انسانی اسمگلنگ کا سلسلہ بھی بڑھ رہا ہے۔ ایرانی حکمرانوں کی خونریز مجرمانہ پالیسیو ںکے باعث 30سے 60ڈالر میں بچے فروخت ہورہے ہیں۔
ایران کے جو حکمراں دہشتگرد جماعتوں کی سرپرستی اور سیاسی بحران تخلیق کرکے اپنے مسائل برآمد کررہے تھے او راپنی ناکامیاں دیگر ممالک کے کھاتے میں ڈال رہے تھے، اب ایرانی عوام انکے آگے کھڑے ہوگئے ہیں۔ ایرانی عوام محسوس کرتے ہیں کہ اب انکے پاس کھونے کیلئے کچھ نہیں رہا۔ ملاﺅں کے جبر و قہر نے 80فیصد عوام کو خط غربت سے نچے کی جانب دھکیل دیا ہے جبکہ ایرانی حکمراں میزائل اور موت کے آلات تیار کرکے برآمد کررہے ہیں اور اسے انقلاب کی برآمد اور مظلومین کی نصرت کا نام دے رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: