Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بینکوں کے پاس نقدی کی قلت

    نئی دہلی - - - - - - - مودی حکومت  لاکھ  دعوے کرے لیکن اقتصادی انحطاط  پذیری کا  پہیہ تیزی سے چلنے لگا ہے  اور  اب  صورتحال یہ ہے کہ  بینکوں کے پاس  نقدی کی قلت ہوگئی ہے  حالانکہ  بینکوں  کے  ایک ترجمان نے اپنا نام  نہ بتانے کی  شرط پر کہا کہ  اقتصادی سرگرمیاں  بڑھ رہی ہیں کیونکہ  بینک قرض  لینے  والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس نے  صورتحال بگاڑ کر رکھ  دی ہے۔  ایکسز  بینک کے  چیف اکنامسٹ  سوگاتا بھٹہ چاریہ نے بھی  اسی طرح  کی بات کہی ہے۔  ان کے مطابق   دسمبر 2017  ء میں قرض لینے والوں کی تعداد  4.7 فیصد سے بڑھ کر  10.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے جس کے مطابق  قرض خواہوں  کی  تعداد 81 لاکھ کروڑ  تک پہنچ چکی ہے۔  دوسری طرف  بینکوں میں کھاتہ داروں نے  رقم جمع کرانے سے گریز کرنا شروع کردیا ہے۔ گزشتہ سال  بینکوں میں رقم  جمع کرانے والے لوگوں کی تعداد  میں  صرف 4 فیصد کا اضافہ ریکارڈ پر آیا جبکہ اس سے  پچھلے  سال یہ شرح  14.7 فیصد پر پہنچ چکی تھی۔   سرکاری  ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق  گزشتہ ایک سال میں بینکوں میں  کل 4.1 کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں  وہیں  قرض  لینے کی مانگ  سے 7.8 کروڑ تک پہنچ  گئی۔   سوگاتا بھٹہ  چاریہ نے  مزید  بتایا  کہ  آنے والے وقت میں  بینک اس صورتحال پر  فیصلہ کریں گے اس کیلئے  کریڈٹ کی  طلب  اور  رقم کے لین دین کا باقاعدہ جائزہ لیا جائے گا۔  انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  کھاتہ داروں  کو  ترغیب دی جائے گی کہ  وہ زیادہ سے زیادہ  رقم جمع کرائیں جس کیلئے  سود کی  شرح میں اضافہ  کیا جاسکتا ہے۔  بینکوں کی اکثریت بھی اس بات کی خواہاں ہے کہ اگر نقدی کی قلت کو ختم کرنا ہے اور قرض خواہوں کی  طلب پوری کرنی ہے تو اس کیلئے  ضروری ہے کہ کھاتہ داروں  کے  ذریعے  جمع کی جانے والی رقم پر سود  زیادہ دیا جائے۔  یہی نہیں بلکہ یہ بھی طے کیا جاسکتا ہے کہ  بینک قرض  کی  شرح سود  میں  بھی اضافہ کردیا جائے۔  بینکوں نے گزشتہ دو برسوں میں جمع ر قم پر  ملنے  والے سود کو  200  بنیادی پوائنٹ  (1 بنیادی  پوائنٹ کا مطلب 0.01 فیصد)  تک کم کردیا ہے۔  اس  وجہ سے لوگ  اب بینکوں میں اپنا سرمایہ جمع  کرانے کی جگہ میوچل  فنڈ یا اسٹاک مارکیٹ میں  سرمایہ کاری کرنے لگے ہیں۔  ادھر بینک  میں جتنی رقم  جمع ہوتی ہے  وہ  سب  بینک قرض کی شکل میں نہیں دی جاسکتی۔  جمع ہوئے100 روپے میں سے 4 کو نقدی کے طور پر بینک کو اپنے پاس رکھنا پڑتا ہے۔  ساتھ ہی 19.5 روپے کو  سرکاری بانڈ میں بھی  دینا ہوتا ہے۔  اس طریقے سے بینک ہر 100روپے میں سے صرف 76.5  روپے ہی  قرض کی شکل میں دے سکتا ہے۔

شیئر: