احمد آباد- - - - - راجستھان پولیس کے خوف کی وجہ سے وشو ہندو پریشد کے بین الاقوامی صدر پروین توگڑیا پیر کو اچانک ہی غائب ہو گئے تھے جس کی وجہ سے ایک تشویشناک صورتحال پیدا ہو گئی تھی ۔ پریشد نے خبردار کیا تھا کہ اگر ان کے صدرکو کچھ ہوا تو پھر اس کا نتیجہ کافی سنگین نکل سکتا ہے ۔ منگل کو پروین توگڑیا خود ہی سامنے آگئے اور انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ راجستھان پولیس کی گرفتاری سے بچنے کیلئے خود ہی غائب ہوئے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ راجستھان کی بی جے پی حکومت نے ان کا انکاؤنٹر کرنے کی سازش تیار کر رکھی ہے اس لئے وہ خود وشو ہندو پریشد کے دفتر سے غائب ہوگئے ۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ وہ ہندوئوں میں اتحاد قائم کرنے کیلئے جو کوشش کر رہے ہیں کچھ عناصر اسے ناکام بنانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں بی جے پی اور آر ایس ایس سے اپنے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا نہیں سمجھتے تھے کہ بی جے پی کے دورہِ حکومت میں ایسا دن دیکھنے کو ملے گا ۔ وہ یہ بیان دیتے ہوئے کئی بار جذباتی اور اشکبار بھی ہوگئے ۔توگڑیا نے کہا کہ ملک بھر میں سماجی سرگرمیوں کی وجہ سے ان پر بہت سے مقدمات قائم کئے گئے ہیں ۔ میرے پاس ان مقدمات سے متعلق معلومات بھی نہیں ۔مجھ کو گرفتار کر کے ایک جیل سے دوسرے جیل بھیجنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ یہ سلسلہ گجرات سے شروع ہوا تھا مگر ہندوئوں کے اہم تہوار مکر سکرانتی کے دن راجستھان پولیس کا قافلہ مجھے گرفتار کرنے آیا تھا۔یہ کارروائی ہندوئوں یا یہ کہا جائے کہ میری آواز دبانے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں راجستھان پولیس کی آمد کی پہلے ہی اطلاع مل گئی تھی لیکن ساتھ ہی ایک معتمد نے گھر آکر انہیں یہ خبر دی کہ پولیس انکائونٹر کریگی لہٰذا وہ اپنے سیکیورٹی اہلکاروں کو بتا کر وہاں سے آٹو رکشا کے ذریعے چلے گئے ۔ انہوں نے اپنے فون کا سوئچ بھی خود ہی آ ف کر رکھا تھا تاکہ پولیس انکی لوکیشن کا پتہ نہ لگا سکے ۔ ادھر پٹیل برادری کیلئے ریزرویشن کی تحریک چلانے والے لیڈر ہاردک پٹیل نے توگڑیا سے ان کے گھر پر ملاقات کی اور انکی حمایت کا یقین دلایا جبکہ گجرات کانگریس کے صدر موڈ واڑیا نے بھی ان سے بات چیت کی اور بی جے پی حکومت پر شدید تنقید کی ۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کی کارروائیوں کے خلاف کانگریس توگڑیا کی حمایت کرتی ہے ۔