عبداللہ الجمیلی ۔المدینہ
سعودی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے گورنر مشرقی ریجن شہزادہ سعود بن نایف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کے یہاں گورنریٹ میں ٹریفک خلاف ورزیاں کرنے والوں کو متبادل سزائیں دی جائیں گی۔ انہیں حوالات میں بند کرنے یا جیل میںڈالنے کے بجائے ایسی سزائیں دینگے جن سے انکی اصلاح بھی ہو اور انہیں کسی طرح کا کوئی نقصان بھی نہ پہنچے۔ ان سے معاشرے کی خدمت مثال کے طور پر مریضوں یا معذوروں لوگوں کی تیمار داری کا کام لیا جائیگا۔
قارئین کرام! یقین کریں کہ یہ خبر سن کر میری خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔ میں اپنے اس کالم کے توسط سے نہ جانے کتنی بار متبادل سزاﺅں پر عملدرآمد کی اپیل کرتا رہا ہوں۔ جب جب قید یا حوالات میں بند کرنے یا جرمانوںکی باتیں ہوئی ہیں تب تب میں نے متبادل سزاﺅں کا مطالبہ کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جرمانے ہوں یا قید ہو یا حوالات میں بند کرنا ہو، ان سے کبھی ٹریفک حادثات میں نہ کبھی کمی آئی اور نہ ہی انکا خاتمہ ہوا اور نہ ہی ان سے ٹریفک خلاف ورزیوں کے سدباب میں کوئی مدد ملی۔
میں امید کرتا ہوں کہ مشرقی ریجن کا تجربہ سعودی عرب کے تمام صوبے، کمشنریاں اور تحصیلیں اپنے یہاں نافذ کریںگے۔ میری آرزو یہ بھی ہے کہ متباصل سزاﺅں کے تصور کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔ سزا کیساتھ نوازش کا سلسلہ بھی ہو۔ مثال کے طور پر اگر کسی کا ٹریفک ریکارڈ تجاوزات سے پاک ہو ،مخصوص مدت تک کسی نے کسی طرح کی کوئی ٹریفک خلاف ورزی نہ کی ہو تو اس پر اسے پوائنٹ دیئے جائیں اور ان پوائنٹس کے بدلے اسے مستقبل میں کسی ملنے والی سزا کو ساقط کردیا جائے یا اسکی سزا میں تخفیف کردی جائے۔ صاف ستھرا ریکارڈ رکھنے والے ڈرائیورز کو انعامات او ر ترغیبات سے نووازا جائے۔ اس کام میں کمپنیاں آگے آسکتی ہیں۔ اس سلسلے میں خاص پہلو یہ ہے کہ محدود آمدنی والے اور نادار شہری ایسے بھی ہیں جو بوجوہ ٹریفک خلاف ورزیوں کے باعث مالی بحران کا شکار ہوگئے ہیں۔ جرمانے ادا نہ کرنے کی وجہ سے جرمانوں کی رقم دگنی ہوگئی ہے اور پھر ادا نہ کرنے پر ان کے لائسنس اور مختلف امور کے مسائل ان کے سرپرسوار ہوگئے ہیں۔ ان سے دسیوں ہزار کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور وہ یہ رقم ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ یہ لوگ ذہنی اورسماجی مشکلات سے دوچار ہیں۔ یہ مختلف خدمات سے بھی محروم کردیئے گئے ہیں۔ میرا مطالبہ ہے کہ اس طرح کے نادار لوگوں کے مسائل کسی بھی شکل میں حل کئے جائیں۔ یا تو مکمل معافی کا اعلان ہو یا انہیں رعایتیں دی جائیں یا قسطیں باندھی جائیں۔ کوئی ایسا طریقہ کار نکالا جائے جس سے انکی زندگی کا پہیہ چلتا رہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭