Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قیمتی مشورہ،” گھاس کھائیے،چشمے سے نجات پائیے“

زبیر پٹیل ۔ جدہ
ہمارے ایک دوست جن کا نام تو کچھ اور ہے مگر وہ بے حد ذہین و فطین ہیں۔ہم انہیں ”دور جدید کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی “ کہتے ہیں۔ اب آپ پوچھیں گے کہ ایسا نام کیوں؟توہم بتا دیں کہ وہ ایسی باتیں کرتے ہیں جس میں کوئی نہ کوئی ٹیکنالوجی چھپی ہوتی ہے۔انکی اکثر باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ ہم ہی کیا جو بھی سنتا ہے،حیران رہ جاتا ہے۔ان کی باتیں یہاں تحریر کی جا رہی ہیں، ہمیں یقینِ واثق ہے کہ آپ بھی ان سے محظوظ ضرور ہوںگے، ملاحظہ فرمائیے:
ایک دن ہم نے کسی بات پر ان سے کہا کہ یہ تو وہی بات ہوئی کہ” آسمان سے گرا ،کھجور میں اٹکا“ 
اس پر انہوں نے جو جواب دیا وہ ہمارے لئے اس وقت حیرت انگیز تھا۔ انہوں نے کہاکہ ”بھئی آسمان سے گرا تو کھجور میں کیوں اٹکا سیدھا زمین پر کیوں نہیں گرا“ (وائے! ، ٹیل می)
اب ہم ان کی اس بات کا کیا جواب دیتے چنانچہ اپنا سا منہ لے کر رہ گئے۔
اسی طرح ایک روز انہوں نے ہم سے ایک انتہائی انوکھی بات کہی۔کہنے لگے :
بھائی جان! آپ چشمہ لگاتے ہیں۔میں آپ کو چشمے سے جان چھڑانے کا انتہائی سادہ سا نسخہ بتاتا ہوں ۔یہ نسحہ نادر بھی ہے اور کارآمد بھی۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اس پر خرچ بھی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ گویا مفت میں چشمے سے نجات پاجائیں گے اور آپ کی نظر بھی تیز ہوجائے گی۔ 
ہم ان کی بات پر بے حد حیران ہوئے اور دل ہی دل میں اپنے آپ کو تسلی دینے لگے کہ ممکن ہے جناب کو عقل آگئی ہو، تبدیلی تو انسان میں بھی آ سکتی ہے ناں۔ہم نے اپنے اس دوست کی جانب دیکھتے ہوئے کہا کہ کیا یہ سچ ہے ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ جناب صرف سچ نہیں بلکہ سچ مچ ہے ۔ہم نے کہا کہ پھر تو جلدی سے وہ نسخہ ارشاد فرمائیے جو آپ کے ہاتھ لگ گیا جس پر آپ اتنی شد و مد سے مچ کے ساتھ سچ بول رہے ہیں۔
ہم ابتک انتہائی حیرت اور تشویش میں مبتلا ہوچکے تھے چنانچہ کہا کہ برادرم!اب زیادہ پہیلیاں مت بجھوائیں اور نسخہ بتائیں تاکہ میں اس چشمے سے نجات پاجاﺅں۔انہوں نے جو نسخہ بتایا وہ انتہائی حیرت انگیزاور ہنسی سے بھرپور تھا۔ اس حوالے سے ہمارے اور انکے درمیان جو مکالمہ ہوا وہ آپ کے نظر نواز ہے :
بھائی جان! آپ گھاس کا استعمال کریں۔
ہم نے حیرت سے انکی جانب دیکھا اور کہا کہ آپ کی عقل تو ٹھکانے ہے یاہمیں ہی ہوش ٹھکانے لانے پڑیں گے۔
نہیں بھائی جان میں ٹھیک کہہ رہا ہوں آپ گھاس کا استعمال کریں۔ اس گھاس سے آپ کو بے حد فوائد حاصل ہوں گے اور آپ کی نظر بھی ٹھیک ہوجائیگی اور آپ کو چشمے سے بھی نجات مل جائے گی۔
اب ہمارا غصہ عروج پرپہنچ چکا تھا ۔ ہم نے اسی غصے کے عالم میں اپنے دوست کی جانب گھورکر دیکھااورکہا کہ تم یہ کیسے کہہ سکتے ہو کہ گھاس کھانے سے آنکھیں ٹھیک ہوجاتی ہیں اور چشمے کی ضرورت نہیں رہتی ؟
اس پر انہوں نے انتہائی معصومانہ انداز میں جواب دیا کہ بھائی جان آپ نے اتنی زندگی گزار دی ہے کیا کبھی کسی بکرے یا گائے کو چشمہ لگائے دیکھا ہے۔
انکا اتنا کہناتھا کہ ہمارے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی اور ہنسی چھوٹ گئی ۔ ہم بھی اپنے دوست کی سادگی اور بھول پن پر حیران تھے کہ آج کے دور میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں۔ہم نے یہ سوچ کر خاموشی اختیار کرلی کہ شاید دنیا ایسے لوگوں کی بدولت ہی چل رہی ہے۔
 

شیئر: