ینیسی ، روس .... سائبیریا سے بحیرہ آرکیٹک تک بہنے والا دریائے ینیسی ان دنو ں منجمد حالت میں پڑا ہے او راسی وجہ سے روسی بحریہ کے جہاز علاقے میں گشت کرکے چاروں طرف پھیلی برف کی پرت توڑنے کا کام کرتے ہیں اور اس کام میں کئی روسی آئس بریکر جہاز مصرو ف ہیں جو انتہائی بڑے ہیں اور خطرناک بھی نظر آتے ہیں۔ یہ آئس بریکر جب چلتے ہیں تو اچھا خاصا شور ہوتا ہے کیونکہ ان کی ہر حرکت آس پاس موجو د برفیلی پرتوں کو بھی توڑ دیتی ہے اور یہ سلسلہ مستقل جاری رہتا ہے جب تک بڑی بڑی برفیلی سلیں ٹوٹ نہ جائیں اور پانی کا حصہ نہ بن جائیں۔ اس حالت میں ایک شخص نے عجیب و غریب حرکت اس وقت کی جب وہ ساحل کے کنارے کیمپنگ کی غرض سے لگائے گئے خیمے میں گہری نیند سوتا رہا اور اسے نہ تو جہاز کے گزرنے سے پیدا ہونے والی آوازنے پریشان کیا اورنہ ہی آوازکی بازگشت نے۔ اس خیمے کے برابر ہی ایک اور سیاح نے اپنا خیمہ لگا رکھا تھا جو جہاز کے قریب آتے ہی بیدار ہوگیا تھا مگر جب اپنے پڑوسی خیمے میں مقیم شخص کو سویا ہوا دیکھا تو اسے بیحد حیرت ہوئی۔اس نے خیمے میں بنے ہوئے چوکھٹے میں سر ڈال کر پوچھا کہ اس نے جہاز کو دیکھا ہے یا نہیں اور وہ اس ساحل پر بیٹھ کر کیا کرنے آیا ہے مگر اندر سے کوئی جواب نہ ملنے پر اس نے سوچا کہ یہ سو رہا ہے چنانچہ اس نے اس سوئے ہوئے شخص کی تصویر اتارنے پر ہی اکتفا کیا۔ جاری ہونے والی تصویر خیمے کے اندر سے اتاری گئی ہے اور تیمیر نامی آئس بریکر جہاز بھی اس میں صاف نظرآرہا ہے۔ واضح ہو کہ یہ جہاز ان دونوں روسی آئس بریکر ز میں سے ہے جن میں ایسے چھوٹے چھوٹے بجلی گھرلگے ہیں۔ جو صرف ایک ری ایکٹر سے کام کرتے ہیں۔ روسی جوہری توانائی کارپوریشن نے بھی وڈیو جاری کی ہے او رخبردارکیا ہے کہ کسی کو بھی سمندر کے اتنے قریب ایسی بے خبر حالت میں نہیں رہنا چاہئے۔