نوم پنھ .... آپ کو شاید یقین نہ آئے لیکن یہ حقیقت ہے کہ بعض ہوٹلوں اور ریستورانوں میں عمداً یا اتفاقاً ایسی ایسی غلطیاں سامنے آتی ہیں کہ یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسا ہی کچھ یہاںاس وقت پیش آیا جب ایک برطانوی جوڑا صبح کے وقت ناشتہ کرنے کی غرض سے ریستوران میں گیا اور وہاں انہوں نے سی فوڈ سلاد کا آرڈر دیا۔ آرڈر آگیا مگر ابھی انہوں نے ایک دو لقمے ہی لئے تھے کہ انکی حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی اور آنکھیںپھٹی کی پھٹی رہ گئیں کیونکہ سلاد کے پیالے سے ایک زندہ جھینگا بیحد تیزی سے اچھلا اور پیالے سے باہرآگرا۔ پیالے سے نکالنے کے بعد بھی جھینگا برطانوی جوڑے کی میز پر ہی حرکت کرتا رہا چنانچہ ان لوگوں نے موقع کی وڈیو بناکر اسے ”رقاص جھینگا“ کے عنوان سے نیٹ پر جاری کردیا جو بیحد مقبول ہورہی ہے۔ واضح ہو کہ اس علاقے میں جنوبی ایشیا کے بعض ممالک کی طرح زندہ جھینگے کھانے کا رواج ہے مگر برطانوی جوڑے کیلئے یہ ایک نیا واقعہ تھا کیونکہ انہوں نے اس سے قبل کسی سلاد میں یا اس سے باہر کبھی زندہ جھینگا نہیںکھایا تھا۔ بعدازاں برطانوی جوڑے نے آن لائن پر اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے محفوظ رہنے کیلئے علاقے کی مشہور غذا فرائیڈ رائس اور اسٹو کا آرڈرنہیں دیا بلکہ صبح کے ناشتے کے لئے ہلکی پھلکی چیز کھانے کا ارادہ کیا تھا اور اسکے لئے سی فوڈ سلاد اچھی چیز تھی مگر انہیں پتہ نہیں تھا کہ وہ جس چیز کا آرڈر دے رہے ہیں اس کے اندر کوئی زندہ جھینگا بھی ہوگا۔ واضح ہو کہ یہی وہ ڈش ہے جو برسوں سے یہاں آنے والے مغربی سیاحوں کیلئے تجسس کا بڑا سبب بنی ہوئی ہے۔ ایک سیاح اسٹیون میکنٹوش نے تھائی لینڈ میں خورونوش کے بارے میں لکھتے ہوئے ایک جگہ لکھا کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے لوگوں کو زندہ جھینگے کھاتے دیکھا ہے مگر آج تک یقین نہیں آتا کہ ایسا ہوا ہوگا کہ کوئی شخص زندہ جھینگا کھا کر اس کے مزے لے سکے۔ اسٹیون کا کہناتھا کہ وہ ساحل کے کنارے پر کرسی پر بیٹھا سامنے کے مناظر سے لطف اندوز ہورہا تھا کہ انکے قریب بیٹھے شخص کے پاس ایک ویٹر پیالہ رکھ گیا جس میں موجود اندر چیزیں باقاعدہ حرکت کررہی تھیں۔ کچھ تو چھوٹے مینڈک تھے اور کچھ ننھے جھینگے مگر یہ سب زندہ تھے۔