برلن.... وائلڈ لائف کے مشہور جرمن فوٹو گرافر اینگو جیرلاک بالعموم چھوٹے موٹے پرندوں کی فوٹو گرافی میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے۔ وہ بڑے اور خطرناک جانوروں کی تصاویر اتارنے کی زیادہ کوشش کرتے ہیں اور ایسا ہی کچھ اس وقت یہاں انکے ساتھ پیش آیا جب وہ ایک درخت کو خالی سمجھ کر اسکی تصویر اتارنے لگے مگر پھر انہیں احساس ہوا کہ درخت پر کچھ حرکت ہوئی ہے اور جب انہوں نے غور سے دیکھا تو پتہ چلا کہ ایک افریقی نسل کا انتہائی قوی الجثہ عقاب نما الو (ویراکس) ایک شاخ پر چھپا بیٹھا ہے۔ موقع اتنا معمہ نما تھا کہ اینگو نے کئی تصاویر اتاریں اوردونوں تصاویر جاری کردیں۔جن میں سے ایک میں یہ درخت جو زیادہ بڑا نہیں ہے بالکل خالی نظرآرہا ہے تاہم دوسری تصویر میں انہوں نے خود ہی درخت پر موجود اس قوی الجثہ الو کی نشاندہی کردی ہے اور پھر دونوں تصاویر کو نیٹ پر جاری کردیا ہے جسے لوگ بیحد شوق سے دیکھ رہے ہیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ اس عقاب نما الو کی رنگت بھی کچھ ایسی ہوتی ہے کہ اس پر نظر نہیں ٹھہرتی اور ٹھیک سے طے نہیں ہوپاتا کہ یہ کس رنگ کا ہے اسی لئے اس کی شناخت مشکل ہوجاتی ہے۔ مگر پتوں میں چھپنے کی اسی بڑی صلاحیت کے طفیل وہ دوسرے پرندوں کا شکار کرتا ہے اور دوسرے پرندے غفلت میں مارے جاتے ہیں۔ دن بھر یہ پرندے درختوں کے گرد منڈلاتے ہیں اور کچھ اس طرح دن ڈھلتے ہی وہ متحرک ہوجاتے ہیں۔ عادات و اطوار کے اعتبار سے یہ الو بہت ہی سوتا ہے اور جیسے ہی اس کی آنکھ کھلتی ہے وہ اپنے سامنے والے پر حملہ آور ہوجاتا ہے۔