Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں طیارے گرانے کی سفارتکاری

عبدالرحمان الراشد ۔ الشرق الاوسط
2ہفتے کے اندر شامی جنگجوﺅں نے روسی طیارہ ، کردوں نے عفرین کے اوپر ترکی کا ہیلی کاپٹر اور ایرانیوں نے اسرائیل کے 2جنگی طیارے مار گرائے۔ سوالی یہ ہے کہ ان جھڑپوں کا انجام کیا ہوگا؟
شام میں 3طاقتیں ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ امریکہ روس کےخلاف، اسرائیل ایران کےخلاف ، حزب اللہ اور اس جیسی دیگر تنظیمیں آزاد شامی فوج وغیرہ کےخلاف مصروف جنگ ہیں۔ 
ایران ، اسرائیل ٹکراﺅ کا امکان زیادہ اہم ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ترکی نہ تو گرما گرمی پیدا کرےگا اور نہ ہی آگے بڑھے گا۔ ممکن ہے وہ جنگ کے علاقے میں تعلق کی نوعیت متعین کرلے۔یہ بھی ممکن ہے کہ تازہ واقعات نے جھڑپوں کے قاعدے ضابطے ہی تبدیل کردیئے ہوں۔
امریکہ نے ایران نواز 100افراد کو ہلاک کردیا کیونکہ انہوں نے اس کے حامی مسلح کردوں پر حملہ کیا تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ روس اور ایران جھڑپوں کے ضوابط کے پتے ترتیب دینے کے ضمن میں اسرائیل کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔اسرائیل نے اپنی فضائی حدو دمیں ایرانی ڈرون کی پروازپر ایرانی پاسداران انقلاب کے ٹھکانوں پر بمباری کی کیونکہ انہوں نے اسرائیل کے 2طیارے مار گرائے تھے۔اسرائیلیو ںنے جواب میں براہ راست ایرانی ٹھکانوں پر بمباری کی۔ امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے حملے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ روس نے اسرائیلی طیاروں کو گرانے کے سلسلے میں اپنے کسی بھی کردار سے لاتعلقی ظاہر کی۔ یہ سب کچھ ناقابل فہم ہے۔
ایسا لگتاہے کہ بند دروازوں کے اندر امریکہ، اسرائیل روس، ایران سفارتی مہم چلائے ہوئے ہیں۔ ممکن ہے یہ جھڑپوں کے نئے قاعدے ضابطے طے کررہے ہوں اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایران اسرائیل میں براہ راست محاذ آرائی ہونے والی ہو۔
امریکہ، روس ، ایران اور اسرائیل سب کے سب اپنے اپنے دائرے میں حملوں ، جوابی حملوں ، ان سے تعلق اور ان کی بابت کسی بھی کردار سے صاف انکار کررہے ہیں۔ یہ بات ناقابل فہم ہے۔ حقیقت ا کے برعکس لگتی ہے۔ شامی اپوزیشن نے ادلب کے اوپر روسی طیارہ گرایا تو پینٹاگون نے اعلان کیا کہ اس میں ا سکا کوئی ہاتھ نہیں حالانکہ امریکیوں ہی نے شام میں اپوزیشن کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل دیئے تھے۔ روس نے اسرائیلی طیاروں کے گرانے کے واقعہ سے لاتعلقی کا اعلان کیا ۔ ایران کا کہناہے کہ اس نے کوئی ڈرون اسرائیل نہیں بھیجا ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب کچھ سوچی منصوبے کو زندہ درگور کرنے کا قصہ ہے۔ حل شام کے پاس ہے۔ ایرانی نظام کی افواج اور ملائیشیاﺅں کو نکال دیا جائے اور متحارب فریق کوئی قابل قبول سیاسی حل طے کرلیں تو سب کچھ طے ہوجائیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: