بدھ 28فروری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ “ کا اداریہ
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2401 کی روشنائی ابھی خشک بھی نہ ہونے پائی تھی کہ روس کے حمایت یافتہ بشار الاسد نے اس کی دھجیاں بکھیر دیں۔ سلامتی کونسل نے پابندی عائد کی تھی کہ 30روز تک انسانی بنیادوں پر مشرقی الغوطہ میں کوئی جنگی کارروائی نہیں ہوگی جہاں4لاکھ سے زیادہ افراد کو بشار الاسد کے فوجی حصار میں لئے ہوئے ہیں۔ بشار الاسد کی فوج نہ صرف یہ کہ وہاں شہریوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے بلکہ اپنے حلیف روس کی مددسے جنگ بندی کے سمجھوتے کا ہر طرح سے مذاق اڑانے پر بھی تلی ہوئی ہے۔ جنگ بندی کے نفاذ پر ابھی ایک گھنٹہ بھی نہ گزرا تھا کہ اسکی خلاف ورزی شروع کردی گئی۔
اتنا ہی نہیں بشا رالاسد کا نظام نہتے شہریوں کے قتل عام کےلئے کیمیکل ہتھیار بھی مسلسل استعمال کئے چلا جارہا ہے۔ بے قصور شہریوں کو تباہ کن ہتھیار اور دھماکہ خیز بموں کے ذریعے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اس صورتحال نے عالمی برادری خصوصاً ویٹو کا حق استعمال کرنے والے ممالک کی بابت بہت سارے سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ یہ ممالک الغوطہ کے قتل عام کو بند کرانے میں کیا کردارادا کررہے ہیں ۔ جنگ بندی کے بعد سے 600افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی کردیئے گئے۔
بشار الاسد، اسکے اتحادی اور ایرانی ملیشیائیں شامی عوام کے قتل عام کے سلسلے میں وحشیانہ حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں۔ قتل عام کے واقعات عالمی رائے عامہ سے چیخ چیخ کر مطالبہ کررہے ہیں کہ اس انسانی المیے پر قابو پانے کیلئے کچھ کیا جائے۔ یہ المیہ جدید تاریخ کے ہر المیے پر بازی لیجاچکا ہے۔
عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور اسکی سلامتی کونسل شام کے حوالے سے عموماً اورالغوطہ کے حوالے سے خصوصاً بڑی آزمائش میں ہے۔ جب تک بشار الاسد اور روس کی تائید و حمایت سے اس کے جنگی وسائل کو پوری قوت کے ساتھ نہیں روکا جائیگا تب تک بشار الاسد کے فوجی شام کو جہنم میں تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ جدید تاریخ میں انسانی بیخ کنی کے سب سے بڑے واقعہ پر اقوام متحدہ کا تماشائی بنے رہنا اس کی قدرو قیمت کو خاک میں ملا دیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭