Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترک سعودی تعلقات ٹھوس اور مضبوط

احمد صالح حلبی ۔ مکہ
سعودی عرب میں متعین ترک سفیر اردگان کک نے سعودی صحافیوں سے ملاقات کے موقع پر ترک سعودی تعلقات کو مضبوط اور ٹھوس قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی مصنوعات کی خصوصی نمائش ”افد 2018ئ“ میں ترکی کی 24اسپیشلسٹ کمپنیاں شریک ہیں۔ یہ سعودی عرب اور ترکی کے درمیان ٹھوس تعلقات کا ٹھوس ثبوت ہے۔
ترک سفیر نے سعودی صحافیوںسے گفتگو میں کہا کہ ترکی سعودی عرب کو دفاعی مصنوعات کے شعبے میں اپنا اہم شریک مانتا ہے۔ ترک سفیر نے سعودی مسلح افواج کی نمائش ”افد 2018 ء“ میں ترکی کو اعزازی مہمان منتخب کرنے پر مملکت کیلئے ممنونیت کا اظہار کیا۔فوجی مصنوعات کی مذکورہ نمائش خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی سرپرستی اورولی عہد نائب وزیراعظم و وزیر دفاع و سربراہ اقتصادی و ترقیاتی امور کونسل کی تحریک و ترغیب پر ہورہی ہے۔
”افد2018ء“ نمائش میں 24ترک کمپنیوں کو شریک کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سعودی عرب فاضل پرزوں کی پیداوار اور خام مواد کے حصول نیز عسکری صنعت کے سلسلے میں ترک ٹیکنالوجی اور تجربات سے استفادے کا پختہ عزم کئے ہوئے ہے۔ اس سے ترکی اور سعودی عرب دونوں کو اقتصادی فائدہ حاصل ہوگا۔ دونوں اس سلسلے میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرینگے۔ 
جو لوگ ترک سعودی تعلقات میں بگاڑ پیدا کرنے کے جتن کررہے ہیں ہم ان سے کہنا چاہیں گے کہ سعودی مسلح افواج کی چوتھی سالانہ نمائش میں ترک کمپنیو ںکی بڑے پیمانے پر شرکت انکے شکوک و شبہات کی نفی کرتی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان گہرے تعلقات کی تاکید کررہی ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات دیرینہ بھی ہیں اور گہرے بھی۔ جو لوگ سعودی عرب اور ترکی کے درمیان تجارتی توازن کے عمل پر نظر رکھے ہوئے ہیں وہ جانتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان سالانہ تجارتی لین دین 8ارب ڈالر تک پہنچا ہوا ہے۔اگر سعودی عرب وژن 2030 کے تحت تیل آمدنی پر انحصار کم کرنے کا مشن چلائے ہوئے ہے تو ترکی 2030تک اپنی قومی پیداوار 2ٹریلین ڈالر تک پہنچانے کا خواہا ں ہے۔ یہ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیا ن تعاون کے بڑے امکانات کے دروازے کھولے ہوئے ہے۔
جہاں تک ترک سعودی مشترکہ منصوبوں کا تعلق ہے تودونوں ملک صنعتی اور غیر صنعتی 159منصوبے قائم کئے ہوئے ہیں۔ ترکی میں سب سے زیادہ سیاحت اور سیاحت کیلئے جانے والے خلیجیوں اور ترکی میں پلاٹس خریدنے والے خلیجیوں میں سعودی سرفہرست ہیں۔ سعودی عرب کی 950سے زیادہ کمپنیاں ترکی میں سرمایہ لگائے ہوئے ہیں۔ان کے علاوہ اور بھی سعودی سرمایہ کار ترکی میں کاروبار قائم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ سعودی شہری ترکی میں سیاحتی منصوبے قائم کرنے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ ترکی میں خلیجی ممالک 9ارب ڈالر کا سرمایہ لگائے ہوئے ہیں۔ ان میں سعودی عرب سرفہرست ہے۔
دونوں ملک تجارتی و سرمایہ کاری تعاون کو فروغ دینے کے جذبے کے تحت اپنے بازارو ںکے دروازے ایک دوسرے کی مصنوعات کیلئے کھولے ہوئے ہیں۔
غالباًسعودی ترکی تعلقات کو نئی جہت خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ نے 2006ءکے دوران ترکی کا دورہ کرکے دی تھی۔ یہ 40برس کے دوران کسی سعودی رہنما کا اپنی نوعیت کا پہلا دورہ تھا۔ اسکی بدولت ترکی اور سعودی عرب کے تعلقات کی گہری شروعات ہوئی۔ شاہ عبداللہ کے دورہ ترکی سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئی اور فریقین کے درمیان تعاون کے استحکام کی داغ بیل پڑی۔ ترک صدر رجب طیب اردگان کو اسلامی خدمات اور ترک خلیجی تعلقات کو مستحکم بنانے کے سلسلے میں قابل قدر کردارادا کرنے پر 2011ءمیں کنگ فیصل عالمی ایوارڈ پیش کیا گیا۔ ام القریٰ یونیورسٹی نے اسلامی مسائل کی گتھیاں سلجھانے میں منفرد کردار ادا کرنے پر ترک صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری عطا کی۔
حاصل کلام یہ ہے کہ ترک سعودی تعلقات ٹھوس ہیں، مستحکم ہیں اور یہ کینہ پرور عناصر کی زہر افشانیوں سے متاثر نہیں ہونگے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: