طلال القشقری ۔ بشکریہ المدینہ
حق اور انصاف کی گواہی دیتے ہوئے مجھے کہنا پڑے گا کہ وزارت محنت وسماجی فروغ نجی شعبے میں سعودائزیشن کےلئے بے پناہ کوششیں کر رہی ہے جن کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ مختلف شعبوں کی سعودائزیشن کےلئے وزارت محنت نے متعدد اہم فیصلے کئے ہیں جن کے متعلق امید یہی ہے کہ جلد ہی ان کے نتائج برآمد ہوں گے۔ کاش ان فیصلوں سے بے شماربے روزگار شہریوں کو ملازمت فراہم ہو اور ہمارے معاشرے میں بے روزگاری کا عفریت قابو میں آجائے۔
حق اور انصاف کی اس گواہی کے بعد زمینی حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ ہمارے ہاں کئی شواہد اور مثالیں موجود ہیں کہ وزارت محنت ابھی نجی شعبے کو سعودائزیشن کے حوالے سے اس طرح سے قائل نہیں کرسکی جس طرح کرنا چاہئے۔وزارت محنت نجی شعبے کے ساتھ محض سفارش کرنے والے کا کردار ادا کر رہی ہے،یعنی اپنی سفارش پر کمپنیوں میں سعودیوں کو بھرتی کروارہی ہے حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ اس کے فیصلوں پر عمل کرنا نجی شعبے کی مجبوری ہونا چاہئے۔ اس وقت یہ ہورہا ہے کہ وزارت محنت نجی شعبے کےلئے بہترین نوجوانوں کی چھانٹی کر کے انہیں پیش کر رہی ہے جبکہ نجی شعبہ ان نوجوانوں کو بھگانے اور فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے حیلے بہانے ڈھونڈ رہا ہے۔نجی شعبے کے پاس سعودیوں کو بھرتی نہ کرنے اور انہیں بھگانے کے ہزار راستے اور طریقے ہیں۔ تیار شدہ بہانہ تو یہ ہے کہ فلاں نوجوان ہمارے کام کی نوعیت کےلئے مناسب نہیں۔ یہ بھی بہانہ بڑا عام ہے کہ سعودی نوجوانوں کے پاس کام کا تجربہ نہیں۔یہ بہانہ ایسا ہے جس پر افسوس کے علاوہ کچھ نہیں کیا جاسکتا ۔
سعودی نوجوانوں کے پاس تجربہ کہاں سے ہوگا اگر نجی شعبہ انہیں بھرتی نہیں کرے گا؟ کسی کمپنی کو تو انہیں موقع دینا ہوگا تاکہ وہ اس میں کام کرکے تجربہ حاصل کرلیں۔اس کے بالمقابل ہمارے ہاں کئی شواہد موجود ہیں کہ نجی شعبے کی کمپنیاں ہزاروں غیر ملکیوں کو بھرتی کرتی ہیں حالانکہ ان کے پاس کام کا تجربہ نہیں۔وہ کام کرکے تجربہ حاصل کرتے ہیں اور ہم ہی پر آزماکر ہنر سیکھتے ہیں۔
مجھے معلوم ہے کہ وزارت محنت وسماجی فروغ کے اہداف میں لیبر مارکیٹ کو منظم کرنا، ہیومن ریسورسز کےلئے منصوبہ بندی کرنا اور لیبر قوانین کے تحت آجر اور اجیر کے درمیان ہونے والے نزاع میں فیصلے کرنا ہے ۔ اسکے علاوہ بھی اس کے کئی دیگر اہداف بھی ہوں جن کے تحت وہ کام کر رہی ہے۔ سعودیوں کو نجی شعبے میں بھرتی کرنے کےلئے اس کی کوششیں سرآنکھوں پر مگر یہ کام سفارش کی بنیاد پر نہیں بلکہ ٹھوس اقدامات کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔ یہ وزارت کی ساکھ کا بھی مسئلہ ہے کہ اس کے فیصلو ں پر عملدرآمد نہیں ہوتا یا عمل کرنے میں ٹال مٹول کیا جارہاہے۔ وزارت محنت سعودائزیشن کی کوششیں مسلسل کر رہی ہے مگر اس کی کوششیں بے سود کیوں ہیں؟ وجہ صرف یہ ہے کہ وزارت محنت اپنی ساکھ برقرار نہیں رکھ پارہی۔ نجی شعبے میں اس کی ہیبت برقرار نہیں۔ نجی شعبہ ٹال مٹول میں کامیاب ہوجاتا ہے اور اس کا کوئی مواخذہ نہیں ہوتا۔ شہریوں کو وزارت محنت سے امیدیں وابستہ ہیں ۔ ان امیدوں پر پانی پھیرنا نہیں چاہئے۔ یہ ملک سعودیوں کا ہے اور اس پر ان کا حق زیادہ ہے۔ نجی شعبہ بھی اس ملک کا حصہ ہے ۔ اس رزق میں ان کا بھی حصہ ہے جو انہیں دینا چاہئے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭