ریاض.... عدالت نے مقامی خاتون کو تجارتی پرد ہ پوشی کرنے پر اسکا تجارتی لائسنس منسوخ کرنے کے احکامات صادر کر دیئے ۔ خاتون کے مکفولوں کو جو درپردہ اس کے شریک تھے پر 75 ہزار ریال جرمانے اور ملک بدری کے احکامات صادر کر دیئے ۔ سبق نیوز کے مطابق وزارت تجارت و سرمایہ کاری کی تفتیشی ٹیم کو اطلاع ملی تھی کہ ایک مقامی تعمیراتی کمپنی جو کہ خاتون کے نام پر رجسٹرڈ ہے کے حقیقی مالکان غیر ملکی ہیں ۔ اطلاع پر وزارت تجارت و سرمایہ کاری کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی جنہوں نے کمپنی کے بارے میں معلومات حاصل کیں جس میں معلوم ہوا کہ مقامی خاتون جس کے نام پر کنسٹرکشن کمپنی قائم کی گئی ہے دراصل عرب ملک سے تعلق رکھنے والے 2 غیر ملکیوں کی ہے جو سعودی مالکہ کے حصہ دار ہیں ۔غیر ملکی کارکن درحقیقت کمپنی کے مالکان تھے سعودی خاتون کو منافع کا 70فیصد دیتے تھے جبکہ 30 فیصد خود رکھتے تھے ۔ غیر ملکیوں کے ذاتی بینک اکاﺅنٹ میں 70 لاکھ ریال اس بات کی واضح دلیل تھے کہ وہ کمپنی کے ملازمین نہیں بلکہ مالکان میں سے ہیں ۔ وزارت تجارت و سرمایہ کاری کی ٹیم کی جانب سے کمپنی کی مالکہ اور غیر ملکیوں کے خلاف چارج شیٹ تیار کی گئی جس میں کہا گیا کہ ملزمان نے مملکت کے قانون تجارت و سرمایہ کاری کی خلاف ورزی کی علاوہ ازیں قانون محنت کی بھی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ عدالت نے تمام شواہد اور دلائل کودیکھتے ہوئے سعودی خاتون کا لائسنس منسوخ کرکے غیر ملکیوں پر75,75 ہزار ریال جرمانے کے علاوہ غیر ملکیو ںکو مملکت کے لئے بلیک لسٹ بھی کر دیا گیا ۔ عدالتی حکم میں مزید کہا گیا کہ غیر ملکیوں اور اپنے نام سے انہیں کام کرانے والی کمپنی کے بارے میں کمپنی کے خرچ پر مقامی اخبارات میں اشتہارات چھپوائے جائیں تاکہ دیگر لوگوں کو بھی اس بارے میں معلومات ہو ں اور وہ ایسا کرنے سے باز رہیں ۔وزارت تجارت و سرمایہ کاری کے ذرائع کا کہناہے کہ مملکت میں غیر ملکیوں کی سرمایہ کاری کے قواعد مقرر ہیں ۔ مقامی شہری کے نام پر غیر ملکیوں کے کاروبار کرنے کی ممانعت ہے ایسا کرنے والے قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں جس پر کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے ۔ اس ضمن میں وزارت تجارت کی جانب سے مملکت سے تجارتی پردہ پوشی کے رجحان کو ختم کرنے کےلئے جامع مہم شروع کی گئی ہے جسے ©" قومی منصوبہ برائے انسداد تجارتی پردہ پوشی " کا نام دیا گیا ہے ۔ منصوبے کے تحت ان افراد پر نگاہ رکھنی ہے جو مقامی باشندوں کے ناموں پر تجارتی سرگرمیاں کرتے ہیں ۔ تجارتی پردہ پوشی کو ختم کرنے اور انکے بارے میں معلومات حاصل کرنے کےلئے بینکوں کو بھی ہدایات کر دی گئی ہیں جو غیر ملکیوں کی ترسیلات زر پر نگاہ رکھتی ہیں جبکہ غیر ملکیوں کے اکاﺅنٹس کی معلومات پر بھی نگاہ رکھی جاتی ہے ۔ وزارت تجارت و سرمایہ کاری کے ذرائع کا کہناہے کہ وزارت کا بنیادی مقصد مملکت سے تجارتی پردہ پوشی کا خاتمہ کر کے قانونی طور پرسعودیوں کے لئے تجارت کا میدان ہموار کرنا ہے ۔