Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بال ٹیمپرنگ اسکینڈل: ریورس سوئنگ شک کا سبب بنی

کیپ ٹاون:آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان کیپ ٹاﺅن میں ٹیسٹ کے دوران بال ٹیمپرنگ کے بارے میں جنوبی افریقہ کے سابق فاسٹ بولر فینی ڈی ویلیئرز نے انکشاف کیا ہے کہ گیند کی حالت اور اس کا اتنی جلدی ریورس سوئنگ ہونا ٹیمپرنگ کے طشت ازبام ہونے کا سبب بنا۔ جنوبی افریقہ کے ایک نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے فینی ڈی ویلیئرز نے بتایا کہ بال ٹیمپرنگ کا شک اس وقت ہوا جب نئی گیند بہت جلد ریورس سوئنگ ہونے لگی ۔ انہوں نے کہا عام طور پر گیند کم از کم 30اوور پرانی ہونے کے بعد ریورس سوئنگ ہوتی ہے جبکہ مہمان ٹیم کے بولرز نے اسے نسبتاً جلد سوئنگ کرنا شروع کردیا تھا چونکہ آسٹریلوی بولرز کی یہ کارکردگی معمول سے مختلف تھی جس پر مجھے شک ہوا اور میںنے ایک کیمرہ مین کو اس تناظر میں صورتحال پر نظر رکھنے کو کہا ۔ فینی نے کہا کہ ہم نے کیمرہ مین سے کہا کہ آسٹریلین بولر جو کچھ کررہے ہیں اسکی ویڈیو بنا ئیں کیونکہ کچھ گڑبڑ ہے۔جس کے بعد کیمرہ مین زوتانی آسکرنے تقریباًڈیڑھ گھنٹے تک ان کی حرکتوں کا خصوصیت سے جائزہ لیااور جب اسے کچھ مشکوک حرکات کا اندازہ ہوا تو اس نے آسٹریلوی کھلاڑی بین کرافٹ پر کیمرہ مرکوز کردیا اور بالآخر بین کرافٹ گیند کو پلاسٹک کے کسی کھردرے ٹکڑے سے رگڑتے ہوئے رنگے ہاتھوں ریکارڈ ہو گئے ۔ انہوں نے امپائرز کو تو چکمہ دے دیا لیکن کیمرے کی آنکھ کو کیسے دھوکہ دیتے اور آخر کار بین کرافٹ کو کپتان سمیت بال ٹیمپرنگ کا اعتراف کرنا پڑا جو آسٹریلوی کرکٹ میں بڑے بھونچال کا پیش خیمہ ثابت ہوا ۔ ایک سوال پرفینی ڈی ویلیئرزنے کہا کہ سر سبز وکٹ پر گیند کی حالت کا اس طرح سے تبدیل ہونا ممکن ہی نہیں تھا ، یہ بر صغیر کی وکٹیں نہیں جہاں ہر سینٹی میٹرز پر کریکس پڑے ہوئے ہوتے ہیں جبکہ ہم یہاں گھاس سے ڈھکی ہوئی وکٹوں پر کھیل رہے ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ سب پہلی بار ہوا ہے تو پاکستان کے سابق فاسٹ بولر وقار یونس نے کہا کہ یہ نہ کہا جائے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے، اگر ہمیں کچھ پرانی فوٹیج دیکھنا پڑیں تو اور بھی بہت کچھ سامنے آسکتا ہے۔

شیئر: