سر! پاس کردینا ،میری ماں نہیں ہے،پاپامارڈالیں گے…!
لکھنؤ۔۔۔۔اترپردیش میں ان دنوں میٹرک (ہائی اسکول )اور انٹر میڈیٹ کی کاپیوں کی چیکنگ ہورہی ہے۔امتحانی کاپیوں میں طلبہ و طالبات نے سوالوں کے جوابات کے ساتھ مختلف قسم کی باتیں بھی تحریر کیں جو باعث حیرت ہیں۔ ان کاپیوں پر لکھی گئیں باتوں کو نوئیڈا کی طالبہ ایکیشاکی خودکشی کے واقعہ سے جوڑ کر دیکھا جاسکتا ہے۔امتحانی کاپیوں میں طلبہ و طالبات کی جانب سے لکھی گئیں باتیں اس بات کو اجاگر کررہی ہیں کہ ان کے ذہن و دماغ پر امتحان کا کس قدر بوجھ اور خوف طاری رہتاہے۔ساتھ ہی یہ بھی ظاہر ہورہا ہے کہ والدین اپنے بچوں پر امتحان میں اچھے نمبر سے پاس ہونے کا دباؤ کس قدر بنائے ہوئے ہیں۔
٭ ایکیشاامتحان میں فیل ہونے سے ذہنی دباؤکا شکار تھی۔وہ امتحانی کاپی کے پچھلے ورق پر اپنے جذبات تحریر کیا کرتی تھی لیکن اس کی زندگی میں کسی کا اس طرف دھیان نہیں گیا۔ایسی ہی کچھ تحریریں اس سال بھی امتحانی کاپیوں میں نظر آرہی ہیں۔
٭ایک کاپی میں طالب علم نے تحریر کیا :سر! پاس کردینا، میری ماں نہیں ہے۔میرے پاپا مجھے مار ڈالیں گے۔یہ سطریں شاید بیان کررہی ہیں کہ اس طالبعلم یا طالبہ پر والد کا دباؤ ہے۔ شاید وہ اپنے والد کی مرضی کے خلاف پڑھائی کررہی ہے یا پھر اس کے والد مشکل سے پڑھائی کا خرچ اٹھارہے ہیں۔
٭ایک دوسری کاپی میں تحریر تھی : گروجی کو کاپی کھولنے سے پہلے نمسکار۔چِھٹی چِھٹی جاسر کے پاس،سرکی مرضی فیل کریں یا پاس۔
٭کچھ کاپیوں میں امتحان دینے والے طلبہ نے 100روپے کے نوٹ بھی رکھ دیئے تھے۔ شاید انہیں امید تھی کہ ممتحن پیسے لیکر پاس کردینگے۔
٭بعض امتحانی کاپیوں میں طلبہ نے شرارتیں بھی کی ہیں ۔ ایک طالب نے کاپی میں اپنی’’لواسٹوری‘‘تحریر کرڈالی۔
٭ایک کاپی میں طالبعلم نے خود کو غریب ظاہر کرتے ہوئے تحریر کیا کہ وہ انتہائی مشکل حالات میں اپنی پڑھائی جاری رکھے ہوئے ہے ۔ سر! رحم کرنا۔
واضح ہو کہ ضلع مظفر نگر میں ہائی اسکول اور انٹر میڈیٹ کی کاپیوں کی چیکنگ کیلئے 4مراکز قائم کئے گئے ہیں جہاں امتحانی کاپیوں کی جانچ کا کام تیزی سے جاری ہے۔ان مراکز میں کاپیوں کی چیکنگ کے دوران ایسے مواد اور تحریریں سامنے آرہی ہیں جو امتحان دینے والے طلبہ کے غیر ذمہ دار ہونے کا ثبوت ہیں۔