پاکستانی سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی تاحیات نااہلی کے خلاف مسلم لیگ نون کے کارکنان سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور اسے عوام کے منتخب نمائندگان اور عوام کے ووٹ کی توہین قرار دے رہے ہیں۔
وزیر خان کا کہنا ہے : چیف جسٹس منتخب نمائندگان کی توہین کر کے عوام کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔ کیا ایسا کوئی نہیں جو ان کے خلاف ایکشن لے سکے؟
عامر نے ٹویٹ کیا : عوام کے منتخب نمائندگان کی توہین دراصل عوام کی توہین ہے اور یہ گزشتہ کئی سال سے پاکستان میں جاری ہے۔
اویس نصیر نے کہا : پارلیمنٹ کسی بھی ملک کا بنیادی ستون ہوتا ہے اور ہر کسی کو اس کے منتخب نمائندگان کی عزت کرنی چاہیے۔ کسی بھی فرد کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس دینا درست نہیں۔
عالمگیر خان مشوانی نے ٹویٹ کیا : پنجاب کے اداروں میں احد چیمہ اور فیصل مسعود جیسے بہترین پرفارمرز کی تذلیل کی گئی اور ان کو نیب اور عدالتوں میں بدنام کیا گیا۔ ان کا قصور اتنا تھا کہ انہوں نے حکومت کے وژن کو ان تک محنت کے ذریعے حقیقت میں تبدیل کیا۔
عمران شاہین کا کہنا ہے : جناب چیف جسٹس! آپ کا دعویٰ ہے کہ عوامی مفاد میں سوموٹو نوٹس لیتے ہیں۔ پچھلے کئی سال سے ملک ریاض کے بحریہ ٹاﺅن کا کیس جس میں ملک ریاض کے وکیل اعتزاز احسن ہیں ،فائلوں میں دبا ہوا ہے۔ متاثرین بحریہ ٹاو¿ن کو انصاف کب ملے گا؟
میاں رازق آفریدی نے سوال کیا : سیاستدان عدالت کے وقار اور عدالت کے احترام کے لیے عدالتوں کے آگے سر جھکا دیتے ہیں۔ پر اعلیٰ منصب پر بیٹھے لوگ عوام کے منتخب نمائندوں کی توہین کرتے ہیں۔ کیا ان اعلیٰ منصب پر بیٹھے لوگوں کا سارا زور سیاستدانوں پر ہی چلتا ہے ؟ڈکٹیٹر سے کوئی حساب کیوں نہیں مانگتا؟
وقاص محمد ڈوگر نے ٹویٹ کیا : چیف جسٹس آف پاکستان کے متعصبانہ رویے سے عدلیہ کا وقار کم ہوا ہے۔
ذیشان ملک نے ٹویٹ کیا : عوام کے منتخب نمائندگان کی توہین ناقابل برداشت ہے۔
حمزہ چوہدری نے کہا : ہمیں معلوم ہے کہ یہ سب سازشیں بیرونی قوتوں کی جانب سے پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭