جناح سے ہندوستانی مسلمانوں کا کوئی تعلق نہیں، علماء اور دانشور
لکھنؤ- - - - - بانی پاکستان محمد علی جناح کی تصویر کو موضوعِ سیاست بناکر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے خلاف ایک سازش رچی جارہی ہے اور اسے مذہب کا رنگ دیکر سیاسی مفاد حاصل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔علما اوردانشورں کا کہنا ہے کہ جناح سے ہندوستانی مسلمانوں کا کوئی تعلق نہیں، اس لئے دیش بھکتی کے چولے میں نظر آنے والے فرقہ پرستوں کوکوئی بھی قدم اٹھاتے وقت ہندوستان کے آئین ودستور اور اس ملک کی خوبصورت تہذیب کو نظر میں رکھنا چاہئے۔گزشتہ 4 سال میں ایسے کئی موقع آئے ہیں جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وقار وشناخت پر حملے ہوئے ہیں اور اس مشہور زمانہ تعلیمی مرکزکو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مولانا خالد رشید کے مطابق جناح کی تصویر کا حالیہ معاملہ بھی اسی ایک سازش کا شاخسانہ ہے ، جو اس اہم یونیورسٹی کے خلاف رچی گئی ہے۔اہم بات یہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک کی تقدیر لکھی جانی چاہئے تھی، اہل سیاست تصویر پرلڑرہے ہیں۔ سیاست کے اس رخ سے چند شدت پسند اور فرقہ پرست لوگوں کو تو فائدہ ہوسکتاہے ، لیکن ملک کیلئے ایسے سیاسی رویے قطعی مناسب نہیں ۔