واشنگٹن..... امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ 2015 میں ہونے والے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے نکل رہا ہے۔ ایران کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ 2015 میں ایران پر سے اٹھائی جانے والی معاشی پابندیاں دوبارہ عائد کریں گے۔ جو ملک ایران کا ساتھ دے گا اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ وائٹ ہاوس سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ معاہدے کی آڑ میں ایران بین الاقوامی دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکتا رہا ہے۔ وہ دراصل جوہری ہتھیار کے حصول کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ساتھ ہی اس نے بیلسٹک میزائل کے تجربات جاری رکھے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ میرے نزدیک یہ بات واضح ہے کہ موجودہ سمجھو تہ جو گلی سڑی بنیاد پر کھڑا ہے، ایران کو روک نہیں سکتا۔ اس لئے میں آج یہ اعلان کررہا ہوں کہ امریکہ ایران جوہری سمجھوتے سے علیحدہ ہوجائے گا۔ ٹرمپ نے کہا ایران دہشت گرد ملک ہے جو دنیا بھرمیں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ وہ شام ، یمن میں کارروائیاں کر رہا ہے۔ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہوگا۔ انہوں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدہ یک طرفہ تھا۔ یہ معاہدہ ہونا ہی نہیں چاہئیے تھا ۔ یہ معاہدہ امر یکہ کے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے کا مقصد امریکی اور امریکہ کے اتحادیوں کو محفوظ کرنا تھا لیکن اس معاہدے نے ایران کو یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کی اجازت دی۔ یہ معاہدہ ایران کو عدم استحکام پھیلانے بشمول دہشت گردی کی معاونت جیسی کارروائیوں سے نہیں روکتا۔ تہران کی جانب سے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کے ثبوت موجود ہیں۔ امریکی صدر نے کہاکہ یہ معاہدہ ایرانی حکومت کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے میں ناکام رہا۔ حقیقت میں ڈیل کے تحت ایران کو یور ینیم افزودگی کی اجازت مل گئی ۔ایران نے پابندیوں کے بعد بھی میزائل بنانا جاری رکھے ۔ ڈیل کے بعد ایران نے بجٹ میں 40 فیصد اضافہ کیا۔ اگر معاہدے کو جاری رکھا گیاتو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوجائے گی۔ انہوںنے کہا کہ امر یکہ ایرانی عوام کے ساتھ ہے۔ دریں اثناءایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ امریکی صدر کا اعلان عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ جوہری معاہدے سے مخلص ہی نہیں تھا۔ اس نے ہمیشہ ایٹمی معاہدے سے متعلق جھوٹ بولا۔ ایران نے جوہری معاہدے پر عمل کیا۔ آئی اے ای اے نے تصدیق بھی کی۔