کینٹ کے جنگلات میں پراسرار تحریر کے بعد بچی کی تلاش
کینٹ.... مقامی جنگلات میں ایک 39سالہ شخص ڈینس ہیرس کو ایک تحریر اس وقت پڑی ہوئی ملی جب وہ صبح سویرے چہل قدمی کیلئے ادھر آنکلا تھا۔ پرچی پر درج عبارت سے پتہ چلتا ہے کہ یہ عبارت جس نے بھی لکھی ہے اس نے انتہائی پریشانی کی حالت میں یہ کارروائی کی ہے اور اسی وجہ سے ڈینس اور انکی ساتھی نے آگے بڑھ کر پرچی لکھنے والے یا والی کی تلاش شروع کردی ہے اور دوسرے لوگوں سے بھی اپیل کی ہے کہ پرچی لکھنے والے کی تلاش میں مدد کریں۔ ایک اندازے کے مطابق یہ تحریر کسی 13سالہ بچی کی ہے۔ جسکی پرچی کی عبارت سے صاف پتہ چلتا ہے کہ وہ خود اذیتی کی کیفیت سے دوچار تھی اور اسے سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ اس صورتحال سے کس طرح باہر نکلے۔ پرچی میں ایک جملہ یہ بھی تھا کہ وہ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ جس الجھن میں وہ پھنس گئی ہے یا پھنس گیا ہے اس سے وہ کیسے نکلے۔ اب تک واضح طور پر یہ بات سامنے نہیں آسکی کہ یہ تحریر کسی لڑکے کی ہے یا لڑکی کی ہے۔ بہرحال پرچی لکھنے والے کی تلاش میں لوگ نکل کھڑے ہوئے ہیں کہ پرچی لکھنے والا یا والی اس سے قبل خود کو کوئی نقصان نہ پہنچالے اسے بچالیا جائے۔ڈینی اور اسکی پارٹنر کیٹی کول نے بچی سے پرزو راپیل کی ہے کہ وہ سامنے آئے اور ہم سب اس کے ساتھ ہیں اور اسے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ پرچی کے کنارے ایک جملہ یہ بھی درج ہے کہ یہ پرچی کوئی دیکھے گا بھی یا نہیں مگر امید ہے کہ شاید کسی کی نظر پڑجائے میری زندگی میں اتنی ہلچل پیدا ہوچکی ہے او راتنے مسائل نے جنم لے لیا ہے کہ ان مسائل کا حل ممکن ہے یا نہیں۔ میں چاہوں تو اپنی جان دیدو ںیا خود کو شدید نقصان پہنچا لوں مگر اس سے بھی کام نہیں چلے گا۔ جی چاہتا ہے کہ میں اپنا کلیجہ چیر کر باہر نکل دوں۔ واضح ہو کہ مسز کول خود بھی ذہنی عارضے میں مبتلا ہوکر اسپتال جاچکی ہیں اور صحتیابی کے بعد کچھ دن قبل ہی باہر آئی ہیں۔تحریر قلمبند کرنے والے کی تلاش میں کینٹ پولیس اور نوجوانوں کی دماغی صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے ینگ مائنڈز نے بھی اپنا تعاون پیش کردیا ہے۔