2000 ء سے فلسطین کو امداد اور ترقی کی مد میں 6 ارب ڈالر دیئے، سعودی عرب
ریاض..... ایوان شاہی کے مشیر اور شاہ سلمان مرکز برائے امداد اور انسانی خدمات کے نگران اعلیٰ ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب نے فلسطین کو امداد انسانی اور ترقیاتی مد میں 6 ارب ڈالر سے زیادہ پیش کئے۔ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز کے عہد سے لے کر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کے دور تک فلسطین کی مدد سعودی پالیسی کا غیر متزلزل اصول ہے۔ پوری تاریخ میں فلسطین کی مدد سعودی عرب سے زیادہ کسی ملک نے نہیں کی۔ عالمی تنظیموں اور اداروں کے اعدادوشمار اس کا ٹھوس ثبوت ہیں۔ الربیعہ نے بتایا کہ فلسطینی عوام کی مدد کیلئے قائم قومی کمیٹی نے اس حوالے سے جو کچھ کیا ہے وہ مذکورہ اعدادوشمار میں شامل نہیں۔ الربیعہ نے پیر کو ریاض میں پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مملکت نے ترقیاتی اسکیموں کی مد میں 4531487015 ڈالر دیئے۔ انسانی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے 1002298330 ڈالر جبکہ فلاحی اسکیموں کی مد میں 17330878 ڈالر فراہم کئے۔ مملکت نے 2 لاکھ اضافی ڈالر دینے کابھی عہد کیا تھا جسے پورا کیا۔ الربیعہ نے بتایا کہ سعودی عرب نے غرب اردن اور غزہ پٹی میں فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے نئے مکانات بھی بنوائے اور پرانے گھروں کی مرمت بھی کروائی۔ نہرالبارد اور عین الحلوہ کیمپوں میں بھی مرمت کا کام کرایا۔ رفح شہر میں مکانات، اسکول، ہیلتھ سینٹر، کلچرل سینٹر ، کمرشل کمپلیکس، مساجد اور سڑکیں بنوائیں۔ آبی سہولتیں بھی مہیا کیں۔ الربیعہ نے فلسطین کی مدد کے حوالے سے اعدادوشمار کی زبانی غیر معمولی تفصیلات کی صورت میں چشم کشا حقائق پیش کئے۔ ڈاکٹر الربیعہ نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب میں یمن شام اور برما کے پناہ گزینوں کی تعداد مملکت کی کل آبادی کا 5فیصد ہے۔ 15 لاکھ 61 ہزار سے زیادہ یمنی ہیں جبکہ شام اور برما کے پناہ گزین بھی کثیر تعداد میں سکونت پذیر ہیں۔