Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان نے انگلش ٹیم کی غلطی کو دہرایا، کرکٹ مبصرین

 
لندن: سیاق و سباق سے بالا بالا اگر کوئی ٹیم اپنا منشور وضع کرنے کی کوشش کرے گی تو اس کا وہی حشر ہو گا جو ہیڈنگلے میں پاکستان کا ہوا۔تین ہفتے پہلے کوئی بھی یہ نہیں سوچ سکتاتھا کہ پاکستان اس سیریز کا ایک بھی میچ جیتے گا لیکن پاکستان نے لارڈز ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کی۔لارڈز ٹیسٹ کے بعد جو روٹ کی ٹیم کا اعتماد اتنا بکھر چکا تھا کہ پاکستان ذرا سی کوشش سے سیریز جیت سکتا تھا مگر ہیڈنگلے میں جو ہوا، وہ لارڈز کی فاتح ٹیم کے شایان شان نہیں تھا اور سرفراز الیون نے اس فتح پر بھی پانی پھیر دیا۔اگر پاکستان کاﺅنٹر اٹیک نہ کرتا، ذرا سا رک جاتا تو یقینا اننگز کی شکست سے بچ جاتا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر ٹیم ہرروز اچھا نہیں کھیلتی، ہر بہترین کھلاڑی بھی بدترین فارم سے دوچار ہوتا ہے ۔ پاکستانی ٹیم نے لیڈز ٹیسٹ کے 3 دن میں اوسط درجے کی کرکٹ کھیلی، ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ غلط نہیں تھا لیکن حد سے خود اعتمادی پاکستانی ٹیم کے آڑے آ گئی جو غلطی پہلے ٹیسٹ میں انگلش ٹیم نے کی پاکستان نے اسے دہرایا اور حشر اس سے بھی برا ہوا۔ ٹیسٹ کرکٹ میں ہر بیٹسمین، ہر بولر کو پہلی اننگز کے داغ دھونے کا پورا پورا موقع ملتا ہے۔پہلی اننگز میں پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ بری تھی، بولنگ گومگوں رہی، فیلڈنگ بھی اوسط رہی لیکن دوسری اننگز میں کم از کم اتنا تو موقع تھا کہ شکست کا مارجن ہی کم کر لیا جاتا۔ میچ کی طوالت چوتھے دن تک تو بڑھائی جاتی، شاید پچ پر انگلش بیٹنگ ذرا سی” پاکستانی“ ہو ہی جاتی۔ ٹاپ آرڈر کے 5 بیٹسمین ایسے شاٹ کھیلنے کی کوشش میں آوٹ ہوئے جو ٹیسٹ بیٹسمین 300 کی لیڈ حاصل کر لینے کے بعد کھیلا کرتے ہیں۔ اظہرعلی کی فارم کیا بگڑی کہ ٹیسٹ اور ون ڈے کا فرق ہی بھول بیٹھے اور اسد شفیق، سمجھ نہیں آتا کہ ان کی کارکردگی کے بارے میں کیا کہا جائے۔ سرفراز ٹیسٹ کرکٹ میں میچ کا پانسہ پلٹنے والی سنچریاں بنایا کرتے تھے مگر جب سے کپتانی کا بوجھ پڑا ہے، ٹیسٹ کو بھی ٹی ٹوئنٹی ہی سمجھ بیٹھے ہیں۔بیٹسمین تیز کھیلنے کی بجائے تحمل سے کام لیتے تو اننگز کی شکست سے ضرور بچا جا سکتا تھا۔جیسی جلدی پاکستانی ٹاپ آرڈر پہ طاری تھی، گماں یہ ہوا کہ شاید میچ ان کے کنٹرول میں ہے اور وہ اسے فوری طور پر نتیجہ خیز بنانا چاہتے ہیں، ایسا ہی ہوا لیکن نتیجہ انگلینڈ کے حق میں رہا۔ 

شیئر: