Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرکاری افسروں سے لگژری گاڑیاں واپس لینے کا حکم

اسلام آباد....سپریم کورٹ نے سرکاری افسروں سے لگژری گاڑیاں واپس لینے اور نیب کو معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ اسلام آبادسمیت ملک بھرمیں گاڑیوں کی اسمگلنگ کا مال فروخت ہوتا ہے۔سیاستدانوں اور سرکاری افسروں نے اسمگلنگ مارکیٹ اور قانون سے فرار کے راستے بنا رکھے ہیں۔منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سرکاری افسروں اور وزراء کی لگژری گاڑیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیئرمین ایف بی آر طارق محمود سے مکالمے کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری طور پرضبط گاڑیوں کی افسروں نے آپس میں بندر بانٹ کر لی۔ سرکاری افسران 13سو سی سی سے بڑی گاڑی استعمال نہیں کرسکتے۔نیب گاڑیوں کی واپسی کے معاملات کی تحقیقات کرے۔چیئرمین ایف بی آر طارق محمود نے اعتراف کیا کہ افسران گاڑیوں کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر ایسا ہے تو آپ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔ ملک میں صرف قانون کی حکمرانی ہوگی۔ لوگوں سے ٹیکس اکٹھا کرنے والے ایف بی آر کے محکمہ میں کوئی احتساب نہیں۔ اسمگلنگ کی گاڑیوں کی سے مقامی آٹو انڈسٹری بیٹھ گئی۔ ہر افسر یہی کہتا ہے سارے کام اس سے پہلے ہوئے،یہ بتا دیں اسمگلنگ کب بند ہوگی۔ملک کو کدھر لے کر جا رہے ہیں؟ ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تمام وفاقی وزراءسے لگژری گاڑیاں واپس لی ہیں۔ فضل الرحمان، مولانا عبدالغفور حیدری اور کامران مائیکل سے بلٹ پروف گاڑیاں واپس نہیں لیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ مولانافضل الرحمان کو بلٹ پروف گاڑی کے ساتھ ڈبل کیبن گاڑیاں بھی ملی ہوئی ہیں۔ڈبل کیبن گاڑیوں کی کیا ضرورت ہے؟ مولانا فضل الرحمان کے تو جانثار ہی بہت ہیں۔ کوئی ان تک پہنچ ہی نہیں سکتا۔ کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان اورعبدالغفور حیدری پر حملے ہو چکے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حملوں سے کچھ نہیں ہوتا۔ ایک دن سب نے جانا ہے۔عدالت نے مولانا فضل الرحمان الرحمان، عبدالغفور حیدری اور کامران مائیکل کو نوٹس جاری کئے تو بعد ازاں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور کامران مائیکل نے بلٹ پروف گاڑی واپس کردی ۔ عبدالغفورحیدری کی گاڑی کل تک واپس ہو جائے گی ۔ 
مزید پڑھیں:اصغر خان عملدرآمد کیس،نواز شریف کو نوٹس جاری

شیئر: