غزہ میونسپلٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج کی کارروائیوں سے پینے کے پانی کی سپلائی لائن بند ہونے کے باعث پانی کی قلت کا شدید بحران پیدا ہو گیا ہے۔
سبق نیوز کے مطابق میونسپلٹی نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر اس حوالے سے کہا ہے کہ ’میکروٹ‘ سپلائی لائن سے 70 فیصد غزہ کے شہریوں کی یومیہ پانی کی ضرورت کو پورا کیا جاتا تھا جو اب بند کردی گئی ہے جس سے اس بات کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے کہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
غزہ میونسپلٹی کا مزید کہنا تھا کہ متعلقہ اداروں سے رابطہ کیا جا رہا ہے کہ پانی کی لائن کو بحال کیا جائے تاکہ پانی کی قلت کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔
مزید پڑھیں
غزہ میونسپلٹی کا کہنا تھا کہ اکتوبر 2023 سے قبل ’میکروٹ‘ لائن سے یومیہ 20 فیصد پانی کی ضروریات کو پورا کیا جاتا تھا تاہم اکتوبر کے بعد سے جارحیت میں ہونے والے اضافے کے باعث بیشتر کنووں اور شہر کے شمال مغربی علاقے میں واقع مرکزی واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تباہی کے باعث شہریوں کی یومیہ ضرویات کو پورا کرنے کے لیے ’میکروٹ لائن‘ پر انحصار بڑھ کر 70 فیصد تک ہو گیا۔
دریں اثنا ’آر ٹی ‘ چینل کے مطابق ’میکروٹ‘ لائن کے ذریعے آنے والے پانی کو بڑے ٹینکوں میں سٹور کیا جاتا ہے جہاں سے شہری اپنی ضرورت کے مطابق پانی حاصل کرتے ہیں۔ ذخیرہ کیے گئے پانی کو ٹینکروں کے ذریعے ان علاقوں میں بھی منتقل کیا جاتا ہے جہاں وہ لائن سے نہیں پہنچتا۔
غزہ میونسپلٹی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پانی کی بندش سے شہر میں بڑے پیمانے پر آبی بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے جو آبادی کے بڑے حصہ کو متاثر کر سکتا ہے ۔

اس ضمن میں غزہ میونسپلٹی نے غزہ کے شہریوں سے بھی اپیل کی ہے کہ جب تک مسئلے کو حل نہیں کر لیا جاتا، پانی کے استعمال میں خاص طور پر احتیاط برتیں۔
پانی کے متوقع بحران کے حوالے سے میونسپلٹی نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی قابض حکام پر دباؤ ڈالیں اور پانی کی سپلائی کو بحال کروائیں تاکہ کسی بھی ممکنہ بحران کے پیدا ہونے سے قبل اس مسئلے کو حل کیا جا سکے۔