اقبال نے جو چراغ روشن کئے، انکی کرنیں آج بھی محسوس کی جاسکتی ہیں، لاہور میں مذاکرہ- - - -
سہیل جمالی۔کراچی
علامہ اقبال عوامی شاعر تھے انہوں نے مسلمانوں کی بیداری کے لئے اپنی زندگی وقف کردی۔ عالمی سامراج کے چنگل میں فکری، نظری، ثقافتی اور سیاسی تسلط میں گرفتار امت مسلمہ کے لئے علامہ محمد اقبال نے جو چراغ روشن کئے، ان کی کرنیں آج بھی بآسانی محسوس کی جاسکتی ہیں۔ پروفیسر خیال آفاقی نے ’’اقبال اور نوجوانوں کا مستقبل ‘‘ کے زیر عنوان حلقۂ فکر و ادب اوروفاقی اردو یونیورسٹی کے اشتراک سے منعقدہ کے مذاکر ے سے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ معروف شاعر اکرام الحق شوق نے کہا کہ علامہ اقبال کے کلام اور فکر کے پیغام پر عمل کرنے کے لئے رنگ، نسل، فرقے کی عصبیتوں کو ختم کرکے ایک ملت کے تصور کو عام کرنا ہوگا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم پاکستان کو علامہ اقبال کے خواب کی تعبیر بنائیں ۔ اسلام کی حقیقی تصویر علامہ اقبال کے کلام میں ملتی ہے۔
اقبال نے غلام قوم کو انگریزوں اور ہندوئوں کی غلامی سے نکال کر اقوام عالم میں سرفراز کیا۔انہوں نے کہا کہ فکر اقبال یہ ہے کہ پوری قوم کو مثبت مقاصد کے لئے تیار کیا جائے، حالات کا مقابلے کرنے کا عزم کیا جائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ایک قوم بن جائیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رضوان صدیقی نے کہا کہ اقبال نے جو خواب دیکھا تھا آج پوری دنیا میں اس کی تکمیل ہورہی ہے۔پروفیسر شبنم امان نے کہا کہ اقبال نے اپنی شاعری کو ہتھیار بنایا اور عالمی طاغوت کے خلاف نوجوانوں کو سینہ سپر کردیا ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اقبال کی شاعری سے نوجوانوں کو آشناکیا جائے ،نوجوان اسکالر اسریٰ جمشید نے کہا کہ فلسفہ خودی اور فقر کواقبال کی شاعری میںاعلیٰ مقام حاصل ہے ۔
اقبال کی نگاہیں دور رس تھیں۔ آج کے حالات میں بھی ہمیں افکار اقبال پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔ حلقہ فکر و ادب کے نائب صدر سید محمد اصغر نے کہاکہ یوم اقبال پر تعطیل کا اعلان نہ کرنا بے اعتنائی کی انتہاء ہے۔ جنرل سیکریٹری محمد فہیم نازنے کہا کہ شہر قائد میں کسی ادارے نے یوم اقبال پر پروگرام کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ نوجوان شاعر شہیر سلال نے علامہ اقبال کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔