مدارس کے بچے کرتا پاجامہ نہیں اب پینٹ شرٹ پہنیں گے، یوپی حکومت
لکھنؤ۔۔۔۔یوگی حکومت نے اب اتر پردیش کے مدارس میں ڈریس کوڈ لانے کی تیاری شروع کردی۔ مدرسوں کے بچے اب کرتاپاجامہ کی بجائے پینٹ شرٹ پہنیں گے۔ اس فیصلے کا اعلان ریاستی وزیر حج محسن رضا نے کیا۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کا خواب رہا ہے کہ مدارس کے بچوں کے ایک ہاتھ میں لیپ ٹاپ اور دوسرے میں قرآن ہو۔ اس خواب کی تکمیل کیلئے اب یوپی حکومت مدارس کی تقدیر و تصویر بدلنے کیلئے پر عزم ہے۔محسن رضا نے کہا کہ جلد ہی وزارت کی میٹنگ میں اس فیصلے پرعملدرآمد کرنے کیلئے لائحہ عمل تیار کیا جائیگا۔مدرسوں میں کرتا پاجامہ پہن کر پڑھنے کیلئے جانیوالے بچوں کی شخصیت مخصوص دائرے میں محدود ہوکر رہ گئی۔یوگی حکومت چاہتی ہے کہ مدارس کے بچے بھی دیگر اسکول کے بچوں کی طرح نظر آئیں۔یوپی میں بی جے پی حکومت کے برسراقتدار آتے ہی مدارس کے نظام میں تبدیلی شروع ہوگئی ہے۔سب سے پہلے غیر رجسٹرڈ مدارس کو رجسٹرڈ کرایا گیا ، وہاں این سی آر ٹی کی کتابیں پڑھائی جانے لگیں۔ریاستی وزیر حج محسن رضا نے کہا کہ حکومت مسلمان بچوں کو مذہبی تعلیم کے ساتھ ، حساب اور سائنس کی تعلیم دینا چاہتی ہے تاکہ مدرسوں کے فارغ طلبہ صرف دینی تعلیم تک محدودنہ رہیں بلکہ ڈاکٹر اور انجینیئر بن کر ملک و قوم کی خدمت کریں۔مدارس میں ڈریس کوڈ نافذ کرنے کے خلاف احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے ترجمان سنیل یادو نے کہا کہ یہ سب سیاسی مفاد کیلئے کیا جارہا ہے ۔ کانگریس کے رہنما امر ناتھ اگروال نے کہا کہ مدارس میں بہترانتظامات کے بجائے ڈریس کوڈ کا نفاذ سیاست کے سوا کچھ نہیں۔لکھنؤ کے مذہبی رہنما مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ بی جے پی ڈریس کوڈ نافذ کرکے فرقہ وارانہ تفریق پیدا کرنا چاہتی ہے۔ واضح ہو کہ یوپی میں 16461دینی مدارس ہیں۔