ماحولیاتی ادارے نیشنل کلینئرپروڈکشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر ماہر ماحولیات ارشاد رامے نے کہا ہے کہ مستقبل میں پانی کی قلت پر قابو پانے کےلئے اس وقت دستیاب پانی کے ایک ایک قطرے کو بہترین منصوبہ بندی اور کفایت شعاری کے ساتھ استعمال میں لایا جائے، شہری پانی کے ضیاع کو روکیں ، بارشی پانی کو گھریلو استعمال کےلئے رین ہارویسٹنگ تکنیک کے ذریعے جمع کریں اور ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئے وسیع پیمانے پر شجرکاری کریں ۔ آبادی میں مسلسل اضافے، صنعتی آلودگی کے پھیلاﺅ اور ہاﺅسنگ کالولینز کی وجہ سے جنگلات میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے جس سے جہاں صحت عامہ کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں وہاں زیر زمین پانی کے ذخائر بھی خطرناک حد تک کم ہو رہے ہیں اور حدت بڑھنے سے موسموں کے مزاج بھی بدل گئے ہیں ، بارشوں کے تناسب میں کمی آرہی ہے اور ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے مستقبل میں فوڈ سیکورٹی کا خطرہ بھی درپیش ہو سکتا ہے۔
ان خطرات پر قابو پانے کیلئے لازم ہے کہ وسیع پیمانے پر شجرکار ی کے منصوبے شروع کئے جائیں اور ہنگامی طور پر علاقائی ماحولیاتی تقاضوں سے ہم آہنگ مقامی سطح پر کامیاب ایسے پودے لگائے جائیں جو قدآور درخت بن کر ٹھنڈک کا باعث بن سکیں اور ان سے بارشوں کے تناسب میں بھی اضافہ ہے ۔ مون سون کے دوران وسیع پیمانے پر شجرکاری کرکے جنگلات کی قومی دولت میں اضافہ کیا جائے ۔ پانی کی قلت ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لئے لازم ہے کہ درختوںکی کمی پوری کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوںپر شجرکاری کی کی جائے۔ اگر اب بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو مستقبل قریب میں پانی کے شدید بحران کا سامنا ہوسکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کی طرف سے پہلے ہی خشک سالی کا عندیہ دے دیا گیاہے اور اس پر تمام متعلقہ اداروں ، ماحولیاتی تنظیموں اور شہریوں کو سنجیدہ رویہ اختیار کرتے ہوئے لاکھوںکی تعداد میں پودے لگاکر ان کی دیکھ بھال کا عہد کرنا چاہیے۔ درخت زمین کا حسن اور زیور ہونے کے ساتھ انسانی بقاءکے لئے ناگزیر ہیں اور ہمیں کسی اختلافی بحث میں پڑنے کے بجائے مستقبل میں پانی کی قلت کے بحران سے بچنے کے لئے بڑی تعداد میں پودے لگانے میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا چاہیے۔