Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افواہیں پھیلانے والوں کے لئے سزا مقرر

احمد عبدالرحمن العرفج ۔ المدینہ
میں نے واٹس ایپ پر افواہیں پھیلانے والوں کے حوالے سے کافی کچھ لکھا ، بار بار لکھا ۔ میں نے افواہوں پر مشتمل معلومات دنیا بھر میں رائج کرنے کے نقصانات سے خبردار کیا۔ اپنے ٹی وی پروگرام میں بھی اس رواج پرکافی روشنی ڈالی۔ میں یہ واضح کرتا رہا کہ افواہیں پھیلانا اخلاقی جرم ہے۔ میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ یہ قانونی جرم ہے مگر حال ہی میں سبق ویب سائٹ نے ایک خبر شائع کرکے واضح کیا کہ افواہیں تیار کرنا یا انہیں پھیلانا یا موصولہ افواہ کو کسی اور کے پاس بھیجنا قانوناً جرم ہے۔ جو ایسا کریگا اسے سزا ملے گی۔سبق ویب سائٹ نے اس حوالے سے جو خبر جاری کی ہے اسکا متن ِآپ بھی پڑ ھ لیجئے۔
”پبلک پراسیکیوشن نے واضح کیا ہے کہ افواہیں بنانا، تیار کرنا یا قومی نظام کو نقصان پہنچانے والی جھوٹی خبریں بنانا یا پھیلانا اطلاعاتی جرم ہے۔یہ کام انٹرنیٹ کے ذریعے ہو یا اس مقصد کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جائے جو بھی اس جرم کا مرتکب ہوگا اُسے 5برس تک قید اور 30لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا ملے گی۔“
گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران نہ جانے کتنی افواہیں ریکارڈ پر آئیں اور ابھی تک یہ نہیں پتہ چل سکا کہ افواہیں پھیلانے والوں کے حوالے سے کیا کچھ کارروائی کی گئی۔
اب میں اپنے قارئین سے ایک بات کہنا چاہوں گا۔ اللہ کے واسطے آپ ہمیں افواہیں تیارکرنے سے معاف رکھیں۔ موصولہ افواہیں دوبارہ پھیلانے کی زحمت میں نہ خود پڑیں اور نہ ہی ہمیں ڈالیں۔ ایسے وڈیو کلپس جو جھوٹی خبروں پر مشتمل ہوتے ہیں یا خبروں کے اجراءسے قبل ہی جاری کردیئے جاتے ہیں ان سب کے چکر میں نہ پڑیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اب واٹس ایپ کا کوئی کھلاڑی مجھے یہ اطلاع بھیجے کہ چند منٹ بعد شاہی فرامین جاری ہونے والے ہیں۔ میںیہ بات اس لئے کہہ رہا ہوں کہ جو لوگ اس قسم کے پیغامات بھیجتے ہیں وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ بڑے پہنچے ہوئے لوگ ہیں۔
شاہی فرامین جب بھی جاری ہوتے ہیں سعودی خبررساں ادارے اور معتبر ذرائع سے منظرعام پر لائے جاتے ہیں۔ ہمیں اس قسم کی خبروں سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا کہ شاہی فرامین جاری ہونے والے ہیں۔ اگر آپ کو جیل جانے یا جرمانے کے بوجھ سے کوئی مشکل نہیں تو ہم آپ کو یقین دلادیں کہ ہمیں اس سے بے شک مشکل ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ سوجھ بوجھ والے معاشرے یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ کیا کچھ شائع کیا جاتا ہے اور کیا کچھ منظر عام پر لانے سے پرہیز کیا جاتا ہے۔ افواہوں کے خطرات سے اس قسم کے معاشرے اچھی طرح واقف ہیں۔ جہاں تک بچکانہ مزاج رکھنے والے معاشروں کا تعلق ہے تو وہ اس قسم کا شوق بجا طور پر رکھتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: