سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین
مستقبل کیلئے منصوبہ بندی غیر معمولی ضروری مانی جاتی ہے۔ منصوبہ بندی کی بدولت مستقبل کے اہداف حاصل کرنے کا روڈ میپ سامنے آجاتا ہے۔
سعودی عرب میں مستقبل کی اسکیموں کا منشور سعودی وژن 2030کی صورت میں ہمارے پاس ہے۔ اس میں سیاسی، اقتصادی اور سماجی زندگی کے جملہ پہلوﺅں کا احاطہ کیاگیا ہے۔ سعودی وژن کی بنیادی کوشش ہمہ جہتی تبدیلی لانا ہے۔ وطن عزیز کی تاریخ میں بے نظیر کارکردگی کا نیا دور شروع کرنا ہے۔ اسکا تعلق آرزوﺅں کے اظہار تک محدود نہیں۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ سعودی وژن 2030کی بدولت ہم ہر روز رونما ہونے والی تبدیلی کو برت رہے ہیں۔ سعودی وژن کے تصورات ہمیں آگے بڑھنے کی زبردست تحریک دے رہے ہیں۔ سعودی وژن ایک طرح سے ہمارے لئے آئینے کا کام کررہا ہے جس میں ہمیں ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے میں سعودی عرب کی منتقلی کے مناظر روشن شکل میں نظرآرہے ہیں۔ اسپین کی کمپنی کیساتھ جنگی جہازوں کی تیاری کا معاہدہ سعودی وژن کی اسکیموں میں سے ایک کا آئینہ دار ہے۔ اس معاہدے کی بدولت 2022ءمیں سعودی عرب کو آخری جنگی جہاز تیار ہوکر مل جائیگا۔ اس معاہدے کے طفیل براہ راست اور بالواسطہ 6ہزار ملازمتیں نکلیں گی۔ 5برس کے دوران 1100براہ راست ملازمتیں نکلیں گی۔1800سے زیادہ ملازمتیں معاون صنعتوں میں حاصل ہونگی اور 3ہزار سے زیادہ بالواسطہ روزگار ملے گا۔ یہ معاہدہ اسلحہ سازی کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ یہ مملکت میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کھینچ کر لائیگا۔ اسکی بدولت ترقی یافتہ ٹیکنالوجی مملکت منتقل ہوگی۔ اس سے استفادہ ہوگا اور سعودی عرب کی قومی معیشت مضبوط سے مضبوط تر ہوگی۔