راحیل شریف اور شجاع پاشا کو دیا گیا این او سی طلب
اسلام آباد...سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف اورآئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شجاع پاشا کی بیرونِ ملک ملازمت کےلئے دیا گیا این او سی طلب کرلیا ۔ بدھ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے ججوں اور سرکاری ملازمین کی دہری شہریت کیس کی سماعت کی۔ سیکرٹری دفاع ضمیر الحسن شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شجاع پاشا بیرون ملک چلے گئے۔ ایسا کیسے ممکن ہوا کہ انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے فوری بعد ملازمت اختیار کرلی۔چیف جسٹس نے ریمارکس د ئیے کہ قانون کے مطابق2سال تک کوئی افسر ملازمت اختیار نہیں کر سکتا اسی طرح جنرل (ر) راحیل شریف نے بھی بیرونِ ملک ملازمت اختیار کی ہوئی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا قانون کا اطلاق فوجی افسران پر نہیں ہوتا ؟ ان افراد کو کابینہ سے اجازت لےکر بیرون ملک نوکریاں کرنی چاہیے تھیں۔ سیکریٹری دفاع نے کہا کہ مجھے اس 2 سال کے عرصے کے بارے میں ٹھیک سے معلوم نہیں۔چیف جسٹس نے سیکریٹری دفاع سے مکالمہ کیا کہ ہم دیکھ لیتے ہیں کہ یہ اجازت کس طرح کی تھی۔ اس کی نوعیت اور معیاد کیا تھی۔چیف جسٹس نے کہا کہ کہا جاتا ہے حساس اداروں کے لوگ کافی اہم ہوتے ہیں۔ ان اداروں کے اعلیٰ افسران اور سربراہان کے پاس حساس معلومات ہوتی ہیں۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 27 ایسے افسران ہیں جن کی دہری شہریت ہے۔ ایف آئی اے نے بہت سارے افسران کی ہری شہریت ہے۔ ایسے افسران شامل ہیں جن کے رشتہ داروں کی بھی دہری شہریت ہے۔ضمیر الحسن نے عدالت میں بتایا کہ کسی دہری شہریت والے شخص کو آرمڈ فورسز میں ملازمت نہیں دی جاتی۔ اگر کوئی دہری شہریت کاحامل ہو تو اسے اپنی دوسری شہریت چھوڑنی پڑتی ہے۔چیف جسٹس نے سیکرٹری دفاع کو ہدایت کی کہ جو آپ کہہ رہے ہیں وہ سب لکھ کر دیں۔ اپنے طور پر چیک کریں کے آرمڈفورسز میں کوئی دہری شہریت کا حامل افسر تو نہیں۔