Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکون و اطمینان

انسان دل کے سکون کے ساتھ زندگی میں بھی سکون چاہتا ہے اگر وہ اپنی زندگی ایماندارانہ انداز میں گزارے گا اور حرام یا غلط کاموں کی جانب نہیں جائیگا تو یقینا پرسکون زندگی گزارے گا 
زبیر پٹیل ۔ جدہ
سکون و اطمینان اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ یہ وہ نعمت ہے جو اگر کسی شخص، ملک یا علاقے کو نصیب ہوجائے تو وہ تیزی سے ترقی کرتا ہے۔ چاہے وہ انسان ہو یا ملک۔سکون کی تلاش میں ہی انسان مارا مارا ایک جگہ سے دوسری جگہ پھرتا ہے اور اسی سکون کی خاطر گھر سے دور پردیس بھی جاتا ہے۔ اسی لئے کہ شاید وہ اپنے حالات بہتر کرکے کچھ سکون حاصل کرلے گا ۔اسی سکون کی خاطر انسان اپنوں اور غیروں کو دھوکہ بھی دیتا ہے صرف چند روپوں کی خاطر اور خود کو ساری زندگی اذیت میں ڈال دیتا ہے جس سے اسے سکون تو حاصل نہیں ہوتا البتہ ساری زندگی ایک انجانی سی خلش اور ڈر و خوف اس کے دل میں رہتا ہے کہ جس طرح اس نے دولت کمائی ہے کہیں یہ اسی طرح چلی گئی تو کیا کرے گا ۔ اسی سکون کو حاصل کرنے کیلئے دواﺅں اور ڈاکٹروں کا سہارا لیتا ہے۔ اسے ڈر ہوتا ہے کہ اس نے جو ناجائز طریقے سے دولت حاصل کی ہے وہ کہیں چھن نہ جائے۔
انسان دل کے سکون کے ساتھ زندگی میں بھی سکون چاہتا ہے اگر وہ اپنی زندگی ایماندارانہ انداز میں گزارے گا اور حرام یا غلط کاموں کی جانب نہیں جائیگا تو یقینا پرسکون زندگی گزارے گا اور اسے سکون کی نیند میسر ہوگی۔ مگر آج کا انسان شاید روپے اورپیسے میں اپنا سکون تلاش کرتا ہے، وہ بے وقوف ہے۔ یہ نہیں جانتا کہ اگر سکون روپے پیسے سے ملتا تو آج دنیا میں کوئی بھی شخص غریب نہ ہوتا اور دنیا میں سکون ہی سکون ہوتا۔ذہنی اور قلبی سکون کسی کی خاموش مدد کرکے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے اورکسی کے عیبوں کو طشت از بام نہ کرکے اور اس کی غلطیوں کو چھپا کر بھی کیا جاسکتا ہے لیکن ہم میں سے کتنے ایسے ہیں جو یہ کام کرتے ہیں؟ آج کے دور کے لوگ شاید زیادہ پڑھ لکھ جانے کی وجہ سے حسد، کینہ، بغض، جھوٹ، چالاکی، مکاری، عیاری اور اسی طرح کی دوسری بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ظاہر ہے اتنی ساری بیماریوں کے بعد دل و دماغ کا سکون کہاں رہیگا؟
آج اگر ہمیں سکون و اطمینان کی دولت نصیب ہے تو یہ سمجھ لیں کہ ہم سے امیر کوئی شخص نہیں۔یہ اتنی بڑی دولت ہے جس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ۔ دل و دماغ کا سکون ہر کسی کو میسر نہیں آتا۔اس کےلئے ہمیں رب کریم کا شکر گزار ہونا چاہئے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: