ٹیسٹ سیریز: ویرات کوہلی کے مسائل بڑھ گئے
لندن : ویرات کوہلی کی ٹیم پر یہ دھبہ لگتا جا رہا ہے کہ وہ صرف گھر کے ہی شیر ہیں ۔ہند ٹیم انگلینڈکے ساتھ 5میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے ابتدائی 2ٹیسٹ بری طرح ہار چکی ہے۔حالانکہ انگلینڈ کے ٹور سے پہلے ہندوستانی کوچ روی شاستری اس عزم کا اعادہ کر رہے تھے کہ اس ٹور پر ہندوستانی ٹیم دنیا کی بہترین ’اوورسیز ریکارڈ‘ والی ٹیم بن کر سامنے آئے گی۔ ہندوستانی ٹیم ٹیسٹ کرکٹ کی رینکنگ ہی نہیں، کوالٹی کے اعتبار سے بھی بہترین ٹیم ہے مگر جب کنڈیشنز بدلتے ہی پرفارمنس یکسر بدل جائے تو صرف ٹیم ہی نہیں، انٹرنیشنل کرکٹ اور دوطرفہ سیریز کے معیار اور مقاصد پہ بھی سوال اٹھنے لگتے ہیں مگر یہ بحث تو سمٹنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ فی الوقت ویرات کوہلی کو یہ سمجھنا ہو گا کہ اس طرح کی آمرانہ اپروچ کے ساتھ کرکٹ ٹیم نہیں چلائی جا سکتی کہ جہاں سوائے ان کے، ہر پلیئر اسی عدم تحفظ کا شکار ہو کہ اگلے میچ میں وہ گراونڈ میں ہو گا یا بنچ پر ۔ اس بات کا تجزیہ کیا جانا چاہیے کہ غلطی کہاں ہوئی ہے؟ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہندوستانی بیٹسمین کے پاس ٹیلنٹ نہیں ۔ دھون، پجارا، رہانے وغیرہ کے پاس صلاحتیں ہیں لیکن ان سب کے ناکام ہونے کے اسباب کا پتہ لگانا ضروری ہے۔ جس غلطی کی جانب اشارہ کر رہے ہیں کہیں وہ ٹیم کے انتخاب کی جانب تو نہیں۔ ٹیم انتظامیہ ہر میچ میں کوئی نہ کوئی تبدیلی کر رہی ہے۔ اس سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے کسی کھلاڑی کو یہ پتہ نہ ہو کہ وہ اگلا میچ کھیلے گا یا نہیں۔کھیل میں مینجمنٹ کا اہم کردار ہوتا ہے۔ کس کھلاڑی کا کس طرح استعمال کرنا ہے یہ ذمہ داری کپتان کی ہوتی ہے۔ کچھ کھلاڑی ٹیم کے اندر کے مقابلے سے خوفزدہ رہتے ہیں۔ انھیں یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں کوئی دوسرا کھلاڑی ان کی جگہ نہ لے لے۔ اگر اب بھی کوہلی معاملے کو نہ سلجھا پائے تو مسائل میں اضافہ ہو گا۔