جنگ آزادی میں علمائےکرام اور مدارس کا کردار ناقابل فراموش ہے، مولانا خالد
لکھنؤ - - - - جنگ آزادی میں علمائے کرام اور اسلامی مدارس کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ ان خدا ترس بوریہ نشین علمائے کرام اور اہل مدارس نے اپنی مخلصانہ جدوجہد سے تحریک آزادی میں جان ڈال دی۔ انہوں نے برادرا ن وطن کے ساتھ تو مل کر ظالم اور غاصب انگریزوں کے خلاف زبردست جنگ لڑی۔ ان کی قربانیوں کا صلہ 15اگست 1947ء کو وطن عزیز کی آزادی کی شکل میں ہم کو ملا۔ان خیالات کا اظہار ناظم دارالعلوم نظامیہ فرنگی محلی مولانا خالدر شید فرنگی محلی امام عیدگاہ لکھنؤ نے کیا۔ وہ دارالعلوم میں 4روزہ یوم آزادی تقریبات کے سلسلے میں منعقد جنگ آزادی کوئز اور ترنگا پینٹنگ مقابلوں کے اختتام پر خطاب کررہے تھے۔ اس سلسلے کا تقریری مقابلہ کل ہوگا۔ 15اگست کو ان مقابلوں کے فاتحین کو انعامات دیے جائیں گے۔مولانافرنگی محلی نے کہا کہ ملک کی آزادی کی حفاظت ہم سب کی اہم ترین ذمہ داری ہے۔ اس طرح کی تقریبات کے انعقاد کا مقصد نئی نسل اور طلبہ کو اپنے اسلاف کے درخشاں کارناموں سے واقف کرنا ہوتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ جن خوش نصیب افراد نے ملک کو برطانوی قبضے سے آزاد کرانے میں اپنی جان ومال کی قربانیاں دی ہیں ان کو یاد رکھنا ہمارا قو می فریضہ ہے۔انعامی مقابلوں میں طلبہ نے بڑے جوش وخروش سے حصہ لیا۔اس موقع پر مولانا نعیم الرحمن صدیقی مہتمم دارالعلوم، مولانا عتیق الرحمن، مولانا عبدالرب، مولانا محمد سفیان، مولانا اظہر الدین، قاری محمد ہارون، قاری تنویر عالم، قاری قمر الدین، قاری عبدالمغیث، حافظ محمد شمیم اور حافظ محمد ارشاد اور دیگر حضرات موجود تھے۔